اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

884,110FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

شام میں بمباری اورحملے۔زیادہ ہلاکتوں کاخدشہ

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں، مشرقی غوطہ میں طبی امداد فراہم کرنے والی تنظیم نے صدر بشارالاسد کی حامی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بمباری کے دوران کلورین گیس کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں بچے ہلاک ہو رہے ہیں اور متاثرہ افراد کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی ہے،روس نے اس الزام کو مسترد کیاہے، گزشتہ ایک ہفتے سے سرکاری فورسز کی جانب سے کی جانے والی شدید ترین بمباری کی وجہ سے اس علاقے میں پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز ایک قرارداد میں شام بھر میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا تھا، اے ایف پی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی اس منظوری کے باوجود مشرقی غوطہ میں فضائی بمباری اور مارٹر حملوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے،جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں شام اور عراق کے کرد علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کرد فورسز کے خلاف ترکی کے عسکری آپریشن پر سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین میں کردوں کی اپنی ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے والے بھی شامل ہیں، کئی روز تک سخت سفارتی بحث کے بعد ہفتے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں شام میں تیس روزہ فائربندی کامطالبہ کیاگیاتھا اور کہا گیا تھا کہ اس پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کر دیا جائے اس قرارداد کی منظوری کے بعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اس سے شام میں جاری خون ریزی رک جائے گی لیکن اتوار کے روز بھی مختلف مقامات پر حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا، اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اتوار کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی،ان رہنماؤں نے روسی صدر پیوٹن سے اپیل کی کہ وہ شامی حکومت پراپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فائربندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں، چانسلر میرکل کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چانسلر میرکل اور صدر ماکروں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی حکومت پر تمام ممکنہ دباؤ ڈالے تاکہ وہ فضائی بمباری اور حملوں کا سلسلہ روکے، شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز مشرقی غوطہ میں کم از کم 14 عام شہری ہلاک ہوئے، گزشتہ ایک ہفتے سے اس علاقے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 530 بتائی جا رہی ہیں اور ان ہلاکتوں میں 130 سے زائد بچے بھی شامل ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورت حال کو زمین پر جہنم سے تعبیر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ اس علاقے میں فائر بندی کو یقینی بنایا جائے۔