اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,337FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

پاکستان میں بادشاہت ہوتی تو 200 بندوں کو الٹا لٹکایا ہوتا

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اتھارٹی کی منظوری دی گئی، نیا پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے تحت پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 35 ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم 17 اپریل کو نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت اسلام آباد میں وفاقی ملازمین کے لیے 25 ہزار اپارٹمنٹس جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار اپارٹمنٹس بلوچستان میں بنائے جائیں گے۔ فواد چوہدری نےکہا کہ ان میں گوادر کے ماہی گیروں کے لیے بستی شامل ہے اور گوادر کے ماہی گیروں کو جدید طرز پر تیار گھر دیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں آج گیس اور بجلی کے حوالے سے بات چیت ہوئی، گیس کی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مختلف جگہوں پر گیس کی بلنگ نہیں ہورہی، بجلی کے محکمے کے5 سو افراد پر بجلی چوری کے مقدمے چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے امریکا چلے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ فواد چودھری نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کی وطن واپسی پر ایمنسٹی سکیم لانچ کر دیں گے۔ متحدہ عرب امارات سے معاہدہ بھی ہو گیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ رمضان المبارک سے پہلے جائیدادوں کے بارے میں خوش خبری ملے گی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی منظوری بھی دیدی ہے۔فواد چودھری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ نواز لیگ کے ایم این اے روحیل اصغر کا گیس بل اب ایک کروڑ آیا ہے جو پہلے چند ہزار آتا تھا جبکہ حنا ربانی کھر نے بجلی چوری کیس میں سٹے لے رکھا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کا حساب ہر حالت میں ہوگا۔ پاکستان میں بادشاہت ہوتی تو دو سو بندے لٹکا دیتے تو لوٹا پیسہ واپس آ جاتا لیکن قانون اور آئین کے مطابق چلنا ہوتا ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ شہباز شریف فیملی کے بارے میں حیران کن انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ حدیبیہ کیس کا طریقہ کار ہی بار بار اپنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا نیب اپنے کیسز کی پراسیکیوشن کر رہا ہے، اسے جو ریکارڈ چاہیے ہوگا ہم تعاون کریں گے۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے اگر نیب مدد چاہتا، تو ان کی مدد کرتے۔ وفاق سے مدد لینے کا فیصلہ نیب نے کرنا ہے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ صرف وزیراعظم عمران خان کی نہیں بلکہ باقی اداروں کی بھی ذمہ داری ہے۔ اگر پاکستان میں بھی بادشاہت ہوتی تو ہم نے بھی 200 بندوں کو الٹا لٹکایا ہوتا، اب تک پیسے واپس آ جاتے لیکن ہم قانون کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ لوٹے ہوئے دس ارب ڈالر واپس کر دیں تو ہمارا گزارا ہو جائے گا۔