اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

877,697FansLike
9,999FollowersFollow
568,500FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

اغوا نہیں کیا گیا،مرضی سے شادی کی،شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں،دعا زہر ہ کے میڈکل کا حکم

چشتیاں سے باز یاب ہونے والی دعا زہرہ کو پولیس نے شوہر سمیت سندھ ہائی کورٹ میں پیش کر دیا۔جسٹس جنید غفار نے کیس کی سماعت کی ۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے مطابق دعا کو پیش کر دیا گیا ہے۔

جسٹس جنید غفار نے استفسار کیا کہ کیس کہ سماعت10 جون کومقرر کی گئ تھی آج کیو ں پیش کیا گیا۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ جیسے ہی بچی بازیاب ہو فوری پیش کیا جائے ۔بچی کو آج ہی پنجاب سے لایا گیا ہے۔ بچی کو 10 جون کو لاہور ہائی کورٹ نے بھی طلب کر رکھا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پنجاب میں کیا کیس ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ لڑکے کے والدین نے پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ وہاں کوئی جرم نہیں ہوا بچوں نے شادی کی ہے۔

لڑکی کے والد مہدی کاظمی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ لڑکی کی عمر کم ہے اس لیے اغوا کا کیس دائر کیا ہے۔ وکیل نے استدعا کی کہ دعا کو والدین کے حوالے کیا جائے۔

عدالت کے استفسار پر دعا زہرہ نے عدالت میں بیان دیا کہ میں دعا زہرہ ولد مہدی کاظمی اس بات کا اقرار کرتی ہوں کہ میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی اور اس حوالے سے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ دعا نے کہا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی جانا چاہتی ہوں ۔ عدالت نے دعا زہرہ سے عمر کے متلعق استفسار کیا جس پر دعا نے کہا کہ میری عمر18 سال ہے۔
عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈکل کرانے کا حکم دیتے ہوئے دعا کو شیلٹر ہوم منتقل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

جسٹس جنید غفار نے ریمارکس میں کہا کہ میں والدین کا دکھ سمجھ سکتا ہوں لیکن لڑکی کی مرضی کے بغیر والدین سے ملنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔