اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

884,110FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

فوج پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کے باوجود غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی،آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گلف نیوز کودیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ پاک فوج کا ہمیشہ قومی فیصلہ سازی میں اہم کردار رہا ہے۔ ملکی سیاست میں اپنے تاریخی کردار کی وجہ سے فوج کو عوام اور سیاستدانوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے فوج کے کردار کو غیر سیاسی بنانے کا فیصلہ کرکے صرف اس کے آئینی ذمہ داری تک محدود کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اگرچہ معاشرے کے ایک طبقے کی طرف سے منفی طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ذاتی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ جمہوری اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے اور مضبوط کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان نے اندرونی خلفشار پر قابو پانے میں ہمیشہ کردار ادا کیا۔فوج پروپیگنڈے کے باوجود غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہےگی۔فوج کے غیر سیاسی ہونے سے جمہوری اقدار پر وان چڑھے گی اور پاکستان میں سیاسی استحکام کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ریاستی اداروں کو مؤثر طریقے سے اپنے امور سرانجام دینے میں معاونت فراہم کرے گا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ فیصلہ طویل مدت میں فوج کے وقار کو بڑھانے میں مدد دے گا۔پاک فوج نے پوری تاریخ میں پاکستانی قوم کا بے مثال احترام اور اعتماد حاصل کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی اور ترقی میں فوج کے مثبت اور تعمیری کردار کو ہمیشہ غیر متزلزل عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔میرا ماننا ہے کہ جب فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث دیکھا جاتا ہے تو عوامی حمایت اور مسلح افواج کے درمیان وابستگی ختم ہو جاتی ہے۔اس لیے میں نے پاکستان میں سیاست کے انتشار سے پاک فوج کو بچانا سمجھداری سمجھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے مسلح افواج پر بے جا تنقید کے باوجود ادارہ جاتی عزم غیر سیاسی رہنے کا ثابت قدم رہے گا۔ مجھے یقین ہے کہ مسلح افواج کا یہ سیاسی قرنطینہ طویل مدت میں پاکستان کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دے گا اور فوج سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں سیاسی عدم برداشت ایک تشویشناک نیا رجحان ہے۔ہم ایک ایسے معاشرے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے جو رواداری، عقلی اور سیاسی رجحان، عقیدے، نسل یا مسلک کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کرے۔