اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,652FansLike
10,000FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

شرارتی حروف

تحریر: راحت عائشہ ۔ کراچی
سارا اسکول سے گھر آئی تو بہت تھک چکی تھی۔ امی کو سلام کیا۔ بستہ اپنی جگہ پر رکھا اور جوتے اتارتے ہوئے امی سے کہا: ’’امی کل اتوار ہے۔ آپ نے کہا تھا آج ہم نانی کے گھر چلیں گے۔ امی ہم کب چلیں گے؟‘‘
امی مسکرا کر بولیں: ’’پہلے آپ کپڑے تبدیل کریں اور ہاتھ منھ دھو کر آئیں۔ ہم مل کر کھانا کھائیں گے اور نانی کے گھر۔۔۔ جب آپ کے ابو آجائیں گے پھر چلیں گے۔‘‘
سارا نے امی کے ساتھ کھانا کھایا۔ الماری سے اپنا اچھا سا دوپٹے والا سوٹ نکال کر پہنا جو سارا کو بہت پسند تھا اور نانی کے گھر کا سوچنے لگی کہ وہاں جا کر کتنا مزا آئے گا۔ نانی کے گھر جا کر کیا کیا کرنا ہے۔ ماموں کے ساتھ تفریح گاہ جانا ہے۔ خالہ اپنے کمپیوٹر پر مزے مزے کی کہانیاں نکال کر دکھاتی ہیں۔ نانی کے گھر جاکر تو واپس آنے کا دل ہی نہیں چاہتا۔
سوچتے سوچتے سارا کو خیال آیا کہ اسے اسکول کا کام بھی تو کرنا ہے۔ کل جب نانی کے گھر سے آؤں گی تو تھک چکی ہوں گی اور اگر کام نہ کیا تو کل کلاس میں سب کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑے گی۔
یہ خیال آتے ہی سارا نے جلدی سے اپنا بستہ اٹھایا اور ہوم ورک کرنا شروع کیا۔ اردو میں ایک مضمون ہمارے وطن پر لکھنا تھا۔ مس یہ مضمون ایک مرتبہ پہلے بھی لکھواچکی تھیں۔ اس لیے سارا کے لیے یہ لکھنا اب زیادہ مشکل نہیں تھا۔ سارا نے جلدی جلدی مضمون لکھا۔ جلدی جلدی لکھنے کی وجہ سے سارا کی لکھائی کافی خراب بھی لگ رہی تھی لیکن سارا نے اس کی پروا کیے بغیر جلدی جلدی کام مکمل کرلیا۔ کام مکمل کرنے کے بعد بھی لگ رہا تھا وقت ہی نہیں گزر رہا۔ اُف! اب تک شام نہیں ہوئی۔ آخر ابو جان کب گھر آئیں گے اور کب ہم نانی کے گھر جائیں گے۔‘‘ سارا نے بیزاری سے سوچا۔
اچانک سارا کی نظر اپنی اردو کی کاپی پر پڑی۔ وہ حیران رہ گئی۔ اس کے لکھے ہوئے مضمون سے سارے لفظ برابر والے خالی صفحے پر اتر رہے تھے لیکن یہ کیا۔۔۔ ان سب کے منھ لٹکے ہوئے تھے اور کچھ کچھ ناراض سے بھی نظر آرہے تھے۔ سارا کو انہیں دیکھ کر حیرانی کے ساتھ ساتھ کچھ پریشانی بھی ہوئی کیونکہ الف اُچک اُچک کر چل رہا تھا اور کچھ ٹیڑھا میڑھا بھی تھا۔ الف سے کچھ اوپر ہی لٹک گیا۔ ب اس کے برابر میں ہی تھا لیکن لگتا تھا ابھی پھسل کر نیچے والی سطر میں گر جائے گا۔ کیونکہ وہ آدھا سطر کے اوپر تھا اور آدھا نیچے۔ باقی حروف تہجی کی حالت بھی کچھ ایسے ہی بری تھی۔ کوئی اوپر کوئی نیچے اور کچھ کچھ تو ایک دوسرے سے مل گئے تھے۔ کچھ تو دوسرے کے نیچے بالکل دبے ہوئے تھے۔ سارا نے چاہا کہ وہ انہیں الگ کردے اور صحیح ترتیب سے لگا دے اور جیسے ہی وہ ہاتھ بڑھا کر صحیح کرنے لگی۔ اسے ایک ہلکی سی چیخ کی آواز سنائی دی۔
سارا ڈر گئی: ’’اُف یہ کیا؟‘‘
یہ تو الف کی آواز تھی۔ ’’سارا یہ تم نے ہی مجھے ایسے سطر کے اوپر لٹکا دیا تھا۔‘‘ الف نے تکلیف دہ لہجے میں کہا۔
’’اوہ۔۔۔ کیا تم بول بھی سکتے ہو؟‘‘ سارا نے حیرت سے پوچھا۔
’’ہاں سارا ہم سارے حروف تہجی بول سکتے ہیں۔‘‘ سارے حروف مل کر بولے۔
’’سارا تم مجھے ٹیڑھا بناتی ہو ہمیشہ۔ ص نے شکایتی لہجے میں کہا اور پھر تو ایک شور سا مچ گیا۔ سارے حروف اپنی اپنی بولی بول رہے تھے۔ سارا کا سارا ڈر ختم ہوچکا تھا۔
’’اوہو بھئی تم لوگ ایک ایک کرکے بولو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا۔‘‘ سارا نے ان سب کو خاموش کرواتے ہوئے کہا۔
سارا کی بات سن کر سارے حروف خاموش ہوگئے۔ پھر اس نے آگے بڑھ کر سارا سے پوچھا: ’’کیا تم مجھے جانتی ہو؟‘‘
’’ہاں ہاں تم ’س‘ ہو جس سے میرا نام شروع ہوتا ہے۔‘‘ سارا نے جواب دیا۔
’’ہاں! لیکن مجھے تم سے بہت سی شکایتیں ہیں بلکہ ان تمام حروف تہجی کو ہیں۔‘‘ س نے منھ بسورا۔
’’ارے؟ مجھ سے شکایت ہے؟‘‘ سارا نے حیرانی سے پوچھا۔
’’ہاں تمہارا نام مجھ سے شروع ہوتا ہے لیکن تم مجھے بناتے ہوئے کبھی دو شوشے بنا دیتی ہو اور کبھی چار، تین تو کبھی کبھی ہی بناتی ہو اور میری مکمل شکل بناتے وقت کبھی خیال نہیں رکھتیں کہ میرا موٹا جسم سطر کے نیچے بنانا چاہیے۔‘‘ س نے سارا کے سامنے تقریر ہی شروع کر دی۔
’’بھئی مجھے بھی بولنے کا موقع دو۔‘‘ ب نے سین کو پکڑ کر ہٹاتے ہوئے اپنی طرف توجہ دلائی۔ سارا کی توجہ اب ب کی طرف مبذول ہو گئی۔
ب نے سارا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ سارا میں بالکل سفر کے اوپر رہنے والا حرف ہوں لیکن تم اکثر مجھے سطر کے نیچے اور کبھی بہت اوپر بنا دیتی ہو کبھی میرا نقطہ مجھ سے بہت دور لے جاتی ہو اور کبھی کبھی اسے میرے اوپر رکھ کر مجھے ن بھائی سے ملا دیتی ہو۔‘‘
سارا کو ب کی حالت دیکھ کر شرمندگی ہوئی۔ اس نے تمام حروف کی طرف دیکھا اور کہا میں آپ تمام حروف سے معذرت خواہ ہوں۔ اب میں آپ کو بالکل صحیح بنانے کی کوشش کروں گی لیکن کیا آپ سب بھی میری مدد کریں گے؟‘‘
’’ہاں ہاں کیوں نہیں۔ ہم سب تمہارے دوست ہیں۔‘‘
الف (سارا سے مخاطب ہو کر): ’’آج ہم تمہیں بتاتے ہیں ہم میں سے کون کس طریقے سے بنایا جاتا ہے۔ پھر الف نے سارے حروف سے مخاطب ہو کر کہا آپ میں سے جو حروف سطر کے اوپر رہتے ہیں بنائے جاتے ہیں۔ میرے آگے آگے آکر قطار میں کھڑے ہوتے جائیں۔‘‘
الف کی بات سن کر الف کے ساتھ ب، پ، ت، ٹ، ث ،ط،ظ، ف، ک، گ، ہ، ء، اور ے آکر کھڑے ہو گئے۔
الف نے کہا: ’’دیکھو سارا ہم وہ حروف ہیں جو ہمیشہ سطر کے اوپر رہتے ہیں۔‘‘
سارا نے دلچسپی سے سب کو دیکھا اور سب کے نام بلند آواز سے پڑھے۔
ا، ب، پ، ت، ٹ، ث ،ط،ظ، ف، ک، گ، ہ، ء، اور ے
’’اچھا اب وہ حروف آگے آئیں اور ایک ساتھ کھڑے ہوں جو آدھے سطر کے اوپر اور آدھے سطر سے نیچے بنائے جاتے ہیں۔‘‘ الف نے باقی تمام حروف کی طرف دیکھ کر کہا۔ الف کی بات سن کر د، ڈ، ذ، ر، ز، ڑ، ژ، م اور و ایک قطار میں آگئے۔
الف نے کہا:’’ دیکھو سارا تمہارے لیے انہیں یاد رکھنا بہت آسان ہے۔ د،ڈ،ذ تین بھائی، ر،ڑ،ز،ژ چار بھائی، ان کے علاوہ م اور و۔
سارا نے سر ہلاتے ہوئے کہا: ’’جی ہاں مجھے ان سب کے نام یاد ہیں۔ مجھے اپنے دوستوں کے نام یاد رہتے ہیں۔‘‘
سارا کی بات سن کر تمام حروفوں نے شور مچا کر خوشی کا اظہار کیا۔ الف نے ایک مرتبہ پھر سب کو خاموش کر دیا اور سارا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا :’’ سارا یہ جو باقی حروف ہیں ان کے جسم کچھ بڑے اور لٹکے ہوئے ہوتے ہیں کچھ بچے انہیں موٹے پیٹ والے حروف بھی کہتے ہیں۔ چلیں بھئی اب آپ لوگ بھی ایک طرف آجائیں۔‘‘ الف نے باقی حروف کو مخاطب کیا۔
یہ سن کر ج آگے بڑھا اور اس کے پیچھے پیچھے چ، ح، خ، س، ش، ص، ض، ع، غ، ف، ل، ن اور ی بھی آگئے۔
’’دیکھو سارا تم بھی اسی طرح آرام سے بناسکتی ہو کہ ہم سارے حروف سطرکے اوپر سے شروع ہوتے ہیں اور تم ہمارے موٹے پیٹ ہمیشہ سطرکے نیچے بناؤ اور ہمارا آخری سرا دوبارہ اوپر لیجاؤ۔ جیم نے سارا کو درست طریقے سے ج بنا کر دکھایا۔
’’میں آپ کو تمام حروف تہجی لکھ کر دکھاتی ہوں۔ آپ مجھے بتائیے کہ میں کہیں غلطی تو نہیں کررہی۔‘‘ سارا نے حروف سے کہا۔
الف یہ بات سن کر کھڑا ہوا اور بولا:’’ سارا تم پہلے سطر کے اوپر لکھنے والے الفاظ لکھو۔‘‘ سارا نے وہ اس طرح بنائے۔
ا، ب، پ، ت، ٹ، ث، ط، ظ، ف، ک، گ، ہ، ء، ے سطر کے اوپر لکھے جانے والے حروف نے تالیاں بجا کر سارا کی حوصلہ افزائی کی۔
’’اب باری ہے آدھے سطر کے اوپر اور آدھے نیچے لکھے جانے والے حروف کی۔‘‘ سارا نے ایک مرتبہ پھر پنسل سنبھالی۔ اس مرتبہ سارا کے سامنے آنے والے حروف تھے۔ ’’د،ڈ،ذ،ر،ڑ،ز،ژ،م،و‘‘
سارا نے ان کو اپنی کاپی میں لکھ کر دکھایا۔ تمام حروف نے ایک بار پھر تالیاں بجائیں۔
اب وہ تمام حروف جن کے موٹے پیٹ (جسم) ہوتے ہیں۔ ج، چ، ح، خ، س، ش، ص، ض، ع، غ، ق، ل، ن، ی۔
سارا کا اعلان سن کر سب لائن بنا کر سارا کے سامنے آگئے۔ سارا نے انہیں بھی درست طریقے سے لکھا۔ یہ تمام حروف سطر کے اوپر سے بنائے جاتے ہیں اور ان کے پیٹ سطر سے نیچے بنتے ہیں۔
’’اب مجھے یہ بات اچھی طرح یاد رہے گی۔ ‘‘سارا نے آخری حروف ی بناتے ہوئے کہا۔
’’شکریہ سارا!‘‘ حروف تہجی نے یک زبان ہو کر سارا کا شکریہ ادا کیا۔
’’آپ سب کا بھی بہت شکریہ۔ آپ نے مجھے درست لکھنے کا طریقہ بتایا۔‘‘ سارا نے بھی ان سب کا شکریہ ادا کیا۔
’’ہم تو دوست ہیں سارا۔ ‘‘حروف مل کر بولے۔
’’جی جی بالکل پکے دوست۔‘‘ سارا نے کھلکھلاتے ہوئے جواب دیا۔ سارا کو کھلکھلاتا دیکھ کر سب ہنسنے لگے۔
الف نے کہا:’’ ہم میں بھی نو حروف بہت شرارتی ہیں۔ جنہیں شرارتی نو بھی کہا جاتا ہے۔ اب کبھی ہم تمہیں ان کی کہانی بھی سنائیں گے۔ ‘‘
’’ہاں ضرور مجھے کہانیاں بہت اچھی لگتی ہیں۔‘‘ سارا نے جواب دیا۔
سارے حروف اﷲ حافظ کرکے کاپی میں جانے لگے۔ سارا دلچسپی سے انہیں دیکھتی رہی۔
سارا نے اپنی کاپی کی طرف دیکھا۔ اسے محسوس ہوا سارے حروف اسے دیکھ کر مسکرا رہے ہیں۔ سارا نے مسکراتے ہوئے کاپی بند کی۔ ابو آچکے تھے۔ اس لیے سارا خوشی خوشی ابو کو سلام کرنے کے لیے کمرے سے نکل گئی۔ ابھی اسے اپنے امی ابو کو اپنے نئے دوستوں کے بارے میں بھی تو بتانا تھا ناں۔۔۔

مزید خبریں

وزیریااُستاد

کنجوس کی بلی