اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

881,474FansLike
10,002FollowersFollow
568,800FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

زرداری سے ملاقات، مراد علی شاہ کو رینجرز اختیارات پر گرین سگنل مل گیا

کراچی / لاڑکانہ(ویب ڈیسک)پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدراورسابق صدر آصف علی زرداری سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کو رینجرز اختیارات میں توسیع کا گرین سگنل دے دیا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے ذرائع مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کے طلب کرنے پر اتوار کو دبئی پہنچے جہاں انھوں نے سابق صدرآصف علی زرداری سے ملاقات کی او ر وزیراعلیٰ بنانے پر ان کا شکریہ ادا کیا جبکہ سابق صدر نے مراد علی شاہ کو وزیر اعلیٰ سندھ بننے پر مبارکبا ددی۔ملاقات میں مراد علی شاہ نے آصف زرداری کونئی کابینہ کی تشکیل اوراپنی حکومت کی آئندہ کی ترجیحات کے حوالے سے آگاہ کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ وہ آصف زرداری اورچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کی قیادت اوررہنمائی میں صوبے میں عوامی مسائل حل کرنے کیلیے بھر پورکوششیں کریں گے اورپارٹی کو مضبوط کریںگے۔ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کوہدایت کی ہے سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کوجلد از جلد مکمل کیا جائے،صوبے میں تعلیم ،صحت اور امن و امان پر خصوصی توجہ دیں اور صوبائی کابینہ عوامی خدمت کواپناشعاربنائے ۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ سندھ کابینہ کے ارکان تمام اضلاع میں جائیں،عوامی مسائل سنیں اورعوام کے مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے کیلیے موثر کرداراداکریں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات میں سندھ کابینہ کے دوسرے مرحلے کی تشکیل پربھی بات چیت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کراچی واپس پہنچ کربلاول بھٹوزرداری سے جلدملاقات کریںگے جس کے بعدان کی مشاورت اورمنظوری سے سندھ کابینہ کی تشکیل کادوسرا مرحلہ مکمل کیاجائے گا۔ذرائع کاکہناہے کہ پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ کوگرین سگنل دے دیاہے کہ قانونی مشاورت مکمل ہونے کے بعدرینجرز کے قیام کی مدت میں اضافے اور اختیارات میں توسیع کامعاملہ حل کر لیاجائے۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت سندھ رینجرزکے اختیارات اورقیام کی مدت میں اضافے کامعاملہ جلدحل کرلے گی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جلدجاری کردیاجائے گا۔دریں اثناوزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نومنتخب کابینہ اراکین نثار کھوڑو، سکندر میندھرو، جام مہتاب ڈہر، شمیم ممتاز، سکندر شورو، سعید غنی و دیگر کے ہمراہ گڑھی خدا بخش بھٹو پہنچ کر سابق وزراء اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے مزارات پر حاضری، فاتحہ خوانی اور پھولوں کی چادریں چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار پر واضح کیا کہ رینجرز کا معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی ادارے مستحکم ہوکردرپیش مسائل حل کریں، وی آئی پی پروٹوکول کا کوئی شوق نہیں تاہم سیکیورٹی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کرپشن کاناسور قائد اعظم کے دور میں بھی تھا، سندھ دیگرصوبوں سے زیادہ کرپٹ نہیں، کرپشن کے گڑھے مردے اکھاڑوں گا توماضی میں ہی پھنس کر رہ جاؤں گا،اس لیے کوشش ہے کہ آئندہ کرپشن نہ ہو،دہشت گردی پورے ملک میں ہے جس سے مقابلے کے لیے پولیس کو تیار کرنا ہوگا،جرائم پیشہ افراد جہاں بھی ہونگے صوبائی ادارے ان کے خلاف کارروائی کرینگے۔مرادعلی شاہ نے دعویٰ کیاکہ سندھ میں امن امان کی صورتحال بہت بہترہوچکی ہے، جس کیلیے رینجرزکی قربانیوںکاذکر کرنے کے بجائے انھوں نے ساراکریڈٹ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اورسابق وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے کھاتے میں ڈال دیا۔ مراد علی شاہ نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی بھی اسی میں ہے کہ اداروں کو مضبوط کیا جائے۔انھوں نے کہاکہ وزارت خزانہ کا قلمدان اب بھی میرے پاس ہے اس حیثیت سے این ایف سی ایوارڈ کارکن ہوں لیکن وفاق این ایف سی ایوارڈ نہ دے کرصوبوں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے۔ بعد ازاں انھوں نے سکھر رینجرز اسپتال میں داخل لاڑکانہ بم دھماکے میں زخمی رینجرز کے جوانوں کی عیادت کی اور انھیں گلدستے پیش کیے۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہاکہ مسائل میں اضافے کی وجہ سے صوبائی کابینہ میں مزیداضافہ جلد کیا جائے گا تاکہ لوگوں کے مسائل فوری طور پر حل ہوسکیں۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اتوار کو کابینہ کے اراکین کے ہمراہ سکھر ایئرپورٹ پہنچے،اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی لاڑکانہ آمدکے موقع پرناقص انتظامات کے سبب وزیر اعلیٰ ٹیبل پھلانگ کر اپنی نشست پر پہنچے، وزیر اعلیٰ وقت کی پابندی کرتے ہوئے صبح ساڑھے 9 بجے میڈیا کو دیے گئے مقررہ وقت پر ہی گڑھی خدا بخش پہنچے، ان کے قافلے میں 14پولیس موبائلوں سمیت 40سے زائد مہنگی ترین گاڑیاں شامل تھیں،ایک جانب وقت کی پابندی کر کے انھوں نے اسمبلی میں پہلے خطاب میں کیے وعدے کو نبھایا تو دوسری جانب شاہانہ پروٹوکول او ر لاؤ لشکر کے ہمراہ آنے پر اپناایک وعدہ توڑ بھی دیا۔