اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سےانکارکردیا۔چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے ٹرمز آف ریفرنس کی منظوری تک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے انکار کرتے ہوئے حکومت کو قانون سازی کے لیے کہا ہے۔چیف جسٹس کی جانب سے حکومتی خط کے جواب میں کہا گیا ہے کہ 1956 کے ایکٹ 6 کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل بے معنی ثابت ہو گی جو کسی مثبت نتیجے کے بجائے بدنامی کا باعث بنے گا۔خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے دیے گئے ٹرمز آف ریفرنس کی تکمیل میں سالوں لگ جائیں گے۔ حکومت معاملے پرکمیشن کی تشکیل کیلئے باضابطہ قانون سازی کرے۔ خط کے مطابق ٹی او آرز پر متفق ہونے تک کمیشن نہیں بن سکتا۔خط میں انفرادی خاندانوں اورگروپوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا ہے کہ جن خلاف جن کے خلاف تحقیقات کی جانی ہیں ان کی مکمل معلومات بھی فراہم کی جائیں تو عدالت معاملے پر غورکرسکتی ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے فیصلے سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق خط جلد وزیراعظم ہاؤس بھجوایا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت نے اپوزیشن کے مطالبے پرپاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھیجے گئے خط کے ساتھ ٹی او آرز منسلک تھے جن میں موجودہ اورسابق دور میں عوامی عہدہ رکھنے والوں، آف شور کمپنیوں، کک بیکس اور کرپشن کے ذریعے فنڈز کی منتقلی کی تحقیقات شامل ہیں۔حکومت نے سپریم کورٹ سے 1956ء کے کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔ خط میں درخواست کی گئی تھی کہ چیف جسٹس کمیشن کی سربراہی ترجیحی بنیاد پرخود کریں۔
تازہ ترین