اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

883,303FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

ہفتے میں کتنے گھنٹے کام کرنا چاہیے؟

لاہور (ہیلتھ ڈیسک) آزاد محققین اور مختلف تنظیموں کی جانب سے کی گئی اسٹڈیز کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک ہفتے میں 40 سے زائد گھنٹے کام کرنے سے ملازمین کی جسمانی و ذہنی صحت کے علاوہ اس کے جذباتی اور سماجی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دن میں 10 گھنٹے سے زائد کام کرنے والے افراد میں ذہنی تنائو کی وجہ سے دل کی بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جبکہ ذہنی تنائو ہی کے نتیجے میں ہارمونز بھی غیر متوازن ہو جاتے ہیں۔ نیز پریشانی میں اضافے کی وجہ سے کارٹیسول نامی ہارمونز بھی بڑھ جاتے ہیں، جو نیند، بھوک، بلڈپریشر، مدافعتی نظام، یادداشت اور مزاج کے علاوہ دیگر عوامل پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اسی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ روزانہ 11 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کرنے والے افراد میں پژمردگی کے شکار ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، جبکہ ہفتے میں 50 سے 60 گھنٹے تک کام کرنے والے 10 فیصد افراد رشتوں سے متعلق مسائل کا شکار ہوتے ہیں اور 60 سے زائد گھنٹے تک کام کرنے والے افراد میں یہ مسائل 30 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہفتے میں 40 گھنٹے سے زائد کام کرنے والے افراد میں الکوحل اور تمباکو کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح ایسے مردوں میں غیر صحت مندانہ طور پر وزن میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ خواتین پژمردگی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ تحقیق کے دوران ماہرین کی جانب سے مختلف کمپنیوں کے ملازمین سے متعلق اعداد و شمار بھی اکٹھے کیے گئے، جس کے نتیجے میں یہ پتہ چلا کہ ایسی کمپنیاں جہاں ملازمین بہت زیادہ اوور ٹائم کرتے ہیں، ان کے 54 فیصد ملازمین میں غیر حاضری کا تناسب 9 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنے والے افراد کو چوٹیں لگنے کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک ہفتے میں 60 گھنٹے کام کرنے والے افراد میں چوٹ لگنے کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ دیر تر تک کام کرنے سے نہ صرف ملازمین کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، بلکہ ان کی پیداواریت بھی کم ہو جاتی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملازمین سے زیادہ دیر تک کام لینا کمپنیوں کے لیے بھی فائدہ مند نہیں ہوتا ۔