اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,597FansLike
10,001FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

وزیر خزانہ بجٹ پیش کررہے ہیں، اپوزیشن کا واک آؤٹ

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کررہے ہیں جب کہ اپوزیشن نے کارروائی کا واک آؤٹ کردیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے 19-2018 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔ گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ترقیاتی اخراجات میں 230 فیصد اضافہ کیا گیا۔ حکومت نے مالیاتی خسارہ 5.5 فی صد تک محدود رکھا ہے جب کہ ترقی کی شرح نمومیں مسلسل اضافہ ہوا۔وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جب کہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال کے لئے پیش کردہ بجٹ میں ایل این جی پر لاگو 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہےقرآن پاک کی طباعت میں استعمال ہونے والے کاغذ پر سیلز ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کی تجویزدی گئی ہےبجٹ میں فاٹا کے لیے 24.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے 100ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے۔2018-19 کے لئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 180 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 1100.3 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔نئے بجٹ میں نوجوانوں کے لئے وزیراعظم کی مختلف اسکیموں کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد پرعائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کو 50 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردیا گیا ہے، بجٹ میں بجلی کی گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن پرعائد 16فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی کے لیے سی کے ڈی کٹ 10 فیصد کی رعایتی شرح پر درآمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اجلاس کے باضابطہ آغاز پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کادوسری بار مدت پوری کرنا خوش آیند ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہوگی، یکم جون سے عبوری حکومت آجائے گی۔ موجودہ حکومت کو حق نہیں کہ آنے والی حکومت کا بجٹ پیش کرے، حکومت آج بجٹ پیش کرکےآنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کوعزت دو لیکن آج حکومت ووٹ کی عزت کوبرباد کررہی ہے، آج پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی گئی ہے، باربارکہتا ہوں پارلیمنٹ کوعزت دو اور پارلیمنٹ میں فیصلے کریں، آج ایک مرتبہ پھرپارلیمنٹ کے باہرفیصلہ کیا جارہا ہے کیونکہ پہلی بار کوئی غیرمنتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کررہا ہے حالانکہ حکومت کے پاس منتخب وزیر رانا افضل موجود تھے۔ایک ماہ کی مہمان حکومت کے پاس ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں، ستم ظریفی ہے غیر منتخب شخص بجٹ پیش کر رہا ہے ، مجھے رانا افضل صاحب سے ہمدردی ہے۔ آج آپ بجٹ منظور کروا لیں گے کیونکہ آپ کے پاس اکثریت ہے لیکن پارلیمنٹ میں نئی روایت کو جنم نہ دیں۔اپوزیشن کے احتجاج پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا افضل وزیر مملکت برائے خزانہ ہیں اور ہمارے لئے قابل عزت ہیں۔ مفتاح اسماعیل کابجٹ پیش کرنا غیر آئینی نہیں ہے، بجٹ کی تیاری کے لیے جس نے محنت کی اسے پیش کرنے کا حق بھی ہوتا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔