ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں مگرجمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئےشریک چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اب تو ایوان میں اسپیکر کی بھی نہیں چلتی، اپنے نقصان کی بات نہیں کرتا، ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، میں تو کہتا ہوں کہ ڈالر 200 روپے تک جائے۔ ہمارے زمانے میں بھی آئی ایم ایف تھی مگر ہماری شرائط پر تھی۔ میں کبھی آئی ایم ایف سے نہیں ملتا تھا زیادہ سے زیادہ فنانس منسٹر ملتا تھا۔ یہ تو خود مل رہے ہیں آئی ایم ایف سے اور ان کی شرائط پر چل رہے ہیں۔چیئر مین سینیٹ کو ہٹانے کے سوال پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میں سمجھا تھا کہ بلوچستان کے سنگین مسائل ہیں، میں سمجھا بلوچستان سے منتخب ہونے والے چیئرمین سینیٹ بہتری کرے گا، صادق سنجرانی کی 10 ماہ کی کارکردگی دیکھی، انہوں نے دس ماہ میں سب کو ٹرپس پر گھما رہا ہے اور خود بھی گھوم رہا ہے اور کوئی بھی با ت نہیں مانی یا کام نہیں کیا۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی گزشتہ روز ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کامیاب رہی، آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لئے خوشخبری لائے گا۔ مجھ پر کئی کیسز ہیں مجھے اپنے کیسز کی پرواہ نہیں، نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا ملکی کرنسی پر اعتبار نہیں، ڈالرز منتقل کیے جا رہے ہیں، تحریک انصاف کی حکومت کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا۔اس موقع پر آصف علی زرداری نے وزیراعظم پر تنقید کی کہ انہوں نے افغان صدر کا استقبال کیوں نہیں کیا جبکہ دیگر ممالک کے دوستوں کو ریسیو کرنے جاتے رہے، افغانستان جو دوست بھی ہمسایہ بھی ہے ان کیساتھ گستاخی کی گئی ہے، ان کو افغان صدر کا بھی استقبال کرنا چاہیے تھا۔سابق صدر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ بلوچستان میں غم ہیں، بہت مسائل ہیں اس لئے سمجھا کہ یہ آ کر بہتری کرے گا تاہم عمران خان کو بھی بلوچستان کے مسائل کا اندازہ نہیں ہے۔اے پی سی میں بلاول بھٹو زرداری نے تحریک کی مخالفت کیوں کی کہ سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوزیشن یہ ہے کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے، مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے۔ وہ اپنے ووٹ لے کر آئے ہم اپنے ووٹ لے کر آئے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عدالت میں ضمانت درخواستیں واپس لینے کی وجہ یہ کہ ان کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ چاہتا ہوں ایک ہی بار تفتیش کر لیں کیونکہ مجھے کسی کا ڈر نہیں۔ دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے ایم این اے اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے ملاقات کی، یہ ملاقات بلاول بھٹو زرداری کے چیمبر میں ہوئی ملاقات میں سیاسی، معاشی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔