اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

880,937FansLike
10,001FollowersFollow
568,800FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

جنرل مشرف کے دور سے اب تک لوگوں کو اٹھانا ریاستی پالیسی ہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ریاست جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے۔

چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے دلائل پر استفسار کیا کہ آج بھی لوگ اٹھائے جا رہے ہیں ۔ حکومت نے کیا اقدامات کیے اور ذمہ دار کون ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ حکومت نے لاپتہ افراد کے معاملے پر7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔جو کہ معاملے پر سفارشات پیش کرے گی ۔عدالت نے استفسار کیا کہ ہمیں کمیٹیوں میں نہ ڈالیں ۔ ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف سمیت ملکی سربراہوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ؟ ان کے بیان حلفی کہاں ہیں ؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف ملک سے باہر ہیں کچھ وقت دیا جائے اس پر دلائل دیں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ نوعیت کا کیس ہے اور اس پر وفاق کا یہ کنڈکٹ ہے۔آج ثابت ہو گیا کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔آپ یہ ثابت کررہے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کے دور سے آج تک لوگوں کو اٹھانا حکومت کی پالیسی رہی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس بھی دور میں کوئی لاپتہ ہوا اس کوئی تو ذمہ دار ہو گا۔آج بھی یہی شکایات مل رہی ہیں کہ لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔

عدالت نے کیس 3 جون تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک فریقین دلائل مکمل کریں کیس میں مزید کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔