امریکا میں نصف صدی پرانےاسقاط حمل قانون کو کالعدم قرار دینےکے فیصلے کی مذمت کرنے کے لیے مظاہرے پھوٹ پڑے ۔
گزشتہ روزامریکی سپریم کورٹ کےبینچ میں شامل 6 ججزنے کیس کے حق میں جبکہ 3 نے مخالفت میں فیصلہ سنایا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین خواتین کو اسقاط حمل کا حق نہیں دیتا اس لیے یہ حق عوام اور ان کے نمائندوں کو منتقل کیا جاتا ہے۔
فیصلے کے بعدواشنگٹن ڈی سی میں سپریم کورٹ کے باہرعدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
Meet Lucy Schneider, 101, who is in the park with her granddaughter, Emily Savin, 36, to support abortion rights. pic.twitter.com/hlpWrClX9M
— Victoria Bekiempis (@vicbekiempis) June 24, 2022
اس کے علاوہ نیو یارک سٹی، لاس اینجلس، شکاگو، آسٹن، ہیوسٹن، نیش وِل، کنساس سٹی، ٹوپیکا، ٹلاہاسی، میامی، اوکلاہوما، بوائز، نیو اورلینز اور ڈیٹرائٹ میں مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔فیصلے کے خلاف لندن اور برلن میں بھی احتجاج کیا گیا۔
NOW This is what's going on outside the Arizona State Senate building: tear gas fired at people on Capitol mall protesting Roe decision. Tear gas fired from windows of the Old Capitol building. https://t.co/sfCm5xpYRd
— Brahm Resnik (@brahmresnik) June 25, 2022
دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے عدالتی فیصلے کو انتہا پسندا نہ اور افسوسناک غلطی قرار دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے ملکی کانگریس پر زور دیا کہ اسقاط حمل سے متعلق طبی سہولیات کی فراہمی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ۔
اس کے علاوہ دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی امریکی ریاستوں میں فوری طور پر اسقاط حمل سے متعلق طبی سہولیات کی فراہمی پر پابندی لگادی گئی ہے۔