ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ مکول میں گاڑی میں زندہ جلائی جانے والی لڑکی عنبرین کے قتل میں ملوث دس ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا، عنبرین کو جرگہ نے زندہ جلانے کا حکم دیا تھا، سات روز بعد پولیس اندھے قتل کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو گئی۔ وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ پرویز خٹک اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جانب سے لئے جانے والے نوٹسزکام آگئے، سات روز بعد پولیس نے دس ملزمان کو گرفتار کر لیا، گرفتار ملزمان میں جرگہ کے عمائدین بھی شامل ہیں، کچھ ماہ قبل صائمہ نامی لڑکی جو عنبرین کی سہیلی تھی اسے ایک لڑکے سے محبت کے الزام میں بھی قتل کیا گیا تھا، صائمہ کی لڑکے سے محبت کی معاونت کا الزام عنبرین پر ڈالا گیا،چند روز قبل مکول میں ہی جرگہ منعقد ہوا جس نے لڑکی کو زندہ جلانے کا حکم دیا تھا، جس پر سات روز قبل عمل در آمد کر دیا گیا، پندرہ سالہ عنبرین کو کیری سوزوکی میں سیٹ کے ساتھ باندہ کر زندہ جلا دیا گیا تھا، اور ملزمان نے جرم چھپانے کیلئے دوسری دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیاتھا، ذرائع کے مطابق اس قتل میں مزید پانچ ملزمان ملوث ہیں جن کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے
تازہ ترین