اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,906FansLike
10,000FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

میرے دور میں تمام غیر آئینی کاموں کا ذمہ دار جنرل فیض ہے،پراجیکٹ عمران خان فوج اور عدلیہ کا مشترکہ منصوبہ تھا : جنرل (ر) باجوہ

سینئر صحافی شاہد میتلا کو دیے گئے انٹرویو میں جنرل(ر) باجوہ نے کہا کہ میرے آرمی چیف بننے سے پہلے سپریم کورٹ پانامہ پیپرز پرسماعت شروع کر چکی تھی،پاک آرمی ہر ادارے پر اثرانداز نہیں ہو سکتی ہے، میں نے سپریم کورٹ تک رسائی حاصل نہیں کی تھی جنرل (ر)فیض نے کی ہو تو میںکچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ پوری دنیا میں یہ ہوتا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت سے کام اپنی مرضی سے بھی کر ہی ہوتی ہیں۔جنرل باجوہ نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل میں نے نہیں کروایا ہے ،یہ سپریم کورٹ کے5ججز کا اپنا فیصلہ تھا۔ جب ججز کہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں، جسٹس کھوسہ کا شریف فیملی سے ذاتی عناد بھی تھا کہ کیو نکہ شہباز شریف نےانکی بہن کو طلاق دی تھی۔ مجھے آرمی چیف نواز شریف نے بنایا تھا میں کیسے انکونا اہل کروا سکتا تھا، نواز شریف ہمیشہ سے میرے ساتھ بہت اچھے اور ڈیسنٹ تھے۔.

شہباز شریف استعفیٰ دینا چاہتے تھے، اختتامی تقریر بھی لکھوا لی تھی:جنرل (ر) باجوہ کا انکشاف

باجوہ نے کہا کہ فوج کا نواز شریف کی نااہلی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، سپریم کورٹ نے فوج کے ذمے ثبوت لانے کا ٹاسک سونپا تھا تو اس بنیاد پر جنرل عاصم منیر نے مہیا کر دیئے تھے،میں نے انکو (یو اے ای) بھیجا تھا اور وہ اقامہ لے آئے۔

جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ ان دنوںجب عدالت میں پانامہ کیس چل رہا تھا تو شاہد خاقان عباسی میرے پاس آئے اور مجھے دامن کوہ لے گئے میری ان سے3گھنٹے بات ہوئی ،انہوں نے مجھ سے کہا کہ نواز شریف کے پانامہ کیس میں فوج انکی مدد کرے، میں نے کہا کہ فوج اس سے زیادہ مدد نہیں کر سکتی ،کیونکہ نواز شریف نے غلطیاں بہت زیدہ کیں ہیں۔

شہباز شریف کی کافی کلاس لی،وہ سر جھکا کرسنتے رہے:جنرل (ر) قمر باجوہ

جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی دوست سے سنا تھا کہ نواز شریف نے ڈائیوو سے5 ملین ڈالرز رشوت لی تھی،3ملین ڈالرز کے فلیٹ خریدے اور دو ملین دالرز فوج کو دیے یا کسی ٹرسٹ کو دے دیےتھے،نواز شریف کو یقین تھا کہ انکے پاس دستاویزات پوری ہیں، یہ اپنی ایمانداری پر فوج کا ٹھپہ لگانا چاہتے تھے ، لیکن یہ مسئلہ تھا کہ جب نواز شریف بری ہو جاتےتو سارا ملبہ فوج پر گرنا تھا۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم جنرلز بھی پہلے انصافی تھے ،ہم عمران خان کے عشق میں گرفتار تھے ، ہم سمجھتے تھے کہ نئی پارٹی ہے نیاچہرہ ہے ، لیکن ہم غلط ثابت ہوئے۔ (ن) لیگ کی جب حکومت آئی تو مجھ پر تین وجوہات کی بنیاد پر دباؤ تھا،پہلا یہ کہ مشرف پر آرٹیکل 6 لگایا گیا، پھر پانامہ اور ڈان لیکس کا ٹویٹ واپس لینے پر فوج کے اندر سے دباؤ تھا۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ ڈان لیکس کا ٹویٹ واپس لینے کے بعد مریم نواز کے میڈیا سیل نے فوج کی بینڈ بجا دی تھی کہ 71 کے بعد فوج کی دوسری پسپائی ہوئی ہے۔( ن )لیگی حکومت نے سب سے بڑی غلطی مشرف پر آرٹیکل 6 لگا کر کی ، فوج کبھی بھی اپنے سابق افسران کے خلاف ایسی مہم جوئی برداشت نہیں کر سکتی ، بہرحال فوج نے مشرف کو عدالتی کارروائی سے بھی بچا لیا اور بیرون ملک بھیج دیا۔

جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے شاہدمیتلاکو دیے گئے انٹرویو کی تردید کر دی،لیگل ایکشن کا اعلان

جنرل باجوہ نے کہا کہ( ن) لیگ کی حکومت میں پھر ڈان لیکس کا مسئلہ سر اٹھانے لگا، میں وزیراعظم ہاؤس گیا تو چوہدری نثار نے مجھے کہاکہ ڈان لیکس کا معاملہ فوراََ حل کیا جائے ، میں نے اس ضمن میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل پرویز اختر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ شواہد میں سرل المیڈا نے پرویز رشید سے 70 منٹ فون پر بات کی ہے لیکن یہ نہیں پتہ کہ کیا بات کی ہے۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ دارصل ڈان لیکس میں کچھ نہیں تھا لیکن میںجہاں بھی جاتا جونیئر افسران سوال کرتے تھے، پھر میں نے اسحاق ڈار اور چوہدری نثار سے مشاورت کے بعد صحافیوں کا کیس سی پی این ای کو بھیج دینے پراتفاق کیا اور باقیوں کے خلاف بھی انتظامی ایکشن کا فیصلہ کر لیا گیا، میں پھر نواز شریف کے پاس گیا انہوں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مان نہیں رہے تھے،خیرا صرار کے بعد مان گئے کہ پرویز رشید اور طارق فاطمی کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا،لیکن کچھ وقت بعد میڈیا پرنوٹیفکیشن آیا کہ دیکھیں کہ حکومت نے شریک ملزمان کو سزا نہیں دی اس پر فوج نےٹویٹ کیا اور اس میں حکومت کو برا بھلا کہا کہ حکومت کا یہ اقدام نامکمل ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنےجنرل باجوہ یا جنرل فیض کےمتعلق گفتگو کی تردید کر دی

جنرل باجوہ نے کہا کہ بہرحال میں نے وقت کی نوعیت، ملکی سالمیت اور ملک کے وزیراعظم کی آئینی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹویٹ واپس لے لیا۔جنرل باجوہ نے مزید یہ کہا کہ میری عادت تو معاف کرنا ہے ، میں جنرل رضوان کو آئی ایس آئی کی کمان دینا چاہتا تھا مگر وہ سیاست میں مداخلت کرتے رہے اسلیےانہیں فارغ کر دیا، جنرل عاصم باجوہ نے مجھ سے معافی مانگ لی تھی ،اسلیے میں نے انہیں معاف کر دیا ، جنرل عاصم منیر کہتے تھے کہااگر میں آپکی جگہ ہوتا تو کبھی معاف نہ کرتا۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ میں نےن لیگ کے اتحادیوں کے ذریعے پیغام پہنچایا کہ نواز شریف اگر آپ استعفی دے دیں تو نااہلی سے بچ سکتے ہیں،میں نے انکو مخلصانہ مشورہ دیاتھا ، اور وہ اس پر رضا مند بھی ہو چکے تھےلیکن عین وقت پر آکر مریم نواز نے انہیں اس اقدام سے روک دیا۔