اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

886,334FansLike
10,001FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

کل تک جیلوں میں رہنے والے آج اسمبلی میں تقاریر کر ہے ہیں:چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات مں التواء کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی ۔ بینچ میں جسٹس اعجاازالاحسن اور جسٹس منیب اختر موجود ہیں ۔

سماعت کے آغاز پرپاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کونسل عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بعد میں سنیں گے۔

اب فل کورٹ لازم ہو گیا،خواجہ آصف

حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کا کسی کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں ہے ،فل کورٹ بینچ نہیں بن سکتا تو فل کورٹ اجلاس کر لیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ہم سوچ رہے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس معاملے پر آپ مجھے چیمبر میں ملیں، معاملہ صرف بیرونی امیج کا ہوتا تو ہماری زندگی پر سکون ہوتی ، میڈیا والے بھی بعض اوقات غلط بات کر دیتے ہیں، عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے ، سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلو ع ہو گا، اٹارنی جنرل صاحب جو نکتہ اٹھانا چاہتے ہیں اٹھا سکتے ہیں، ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے کچھ مقدمات میں حالات کی پیروی کیلئے فریقین لو ہدایت کی ،عدالت سے گزارش ہے پہلے درجہ حرارت کم کریں ۔

حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کرے تو گھر جائے گی : فواد چوہدری

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درجہ حرارت کم کرنے کیلئے آپ نے کیا کیا ؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ وقت کے ساتھ ہی درجہ حرارت کم ہو سکتا ہے ، عدالت نے ہمیشہ آئین کو ہی فوقیت دی ہے ، ججز کو دفاتر سے نکال کر گھروں میں قید کیا گیا ۔

چیف جسٹس نےکہا کہ معجزہ ہوا کہ ججز واپس دفاتر میں آ گئے ،90 کی دہائی میں کئی بہترین ججز واپس نہیں آ سکے ، آئین جمہوریت کو زندہ رکھنا ہے ،کل تک جیلوں میں رہنے والے آج اسمبلی میں تقاریر کر ہے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عوام کے نمائندے ہیں، اسمبلی کی مدت ہوتی ہے ، ہاؤس کے سربراہ کو تحلیل کا اختیار ہے ،90 دن کا وقت اپریل میں ختم ہو رہاہے۔