اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,887FansLike
10,000FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

کرکٹ میں ’ لاٹھی چارج‘ کو لگام دینے کا منصوبہ

لندن(سپورٹس ڈیسک)کرکٹ میں ’لاٹھی چارج‘ کو لگام دینے کا منصوبہ تیار ہوگیا، بھاری بیٹ کے بل بوتے پر جارح مزاجی دکھانے والے بیٹسمینوں کے پر کترنے کی تیاری کرلی گئی۔تفصیلات کے مطابق ایم سی سی کرکٹ کمیٹی کا گذشتہ روز اجلاس ہوا جس میں مختلف معاملات پر غور کیا گیا تاہم ایجنڈے میں سرفہرست بیٹ کے سائز اور موٹائی کا معاملہ رہا جس سے بیٹسمین ناجائز ایڈوانٹیج حاصل کررہے ہیں، صورتحال اتنی دگرگوں ہوچکی کہ کرکٹ صرف بیٹسمین کا ہی کھیل لگتا ہے، اب اس میں توازن لانے کیلیے ایم سی سی نے بیٹ کے سائز اور موٹائی پر حد لگانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ایم سی سی کرکٹ کمیٹی کے اپنے پاس سفارشات پر عملدرآمد کا اختیار نہیں مگر کرکٹ میں ایک خودمختار اور غیرجانبدار آواز کے طور پر اس کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے، یہ ایم سی سی کو سفارشات پیش کرتی ہے جوکہ کرکٹ قوانین کا سرپرست ادارہ ہے۔کرکٹ کمیٹی اپنی سفارشات ایم سی سی کو پیش کرتی جوکہ اسے آئی سی سی کو بھجواتی ہے جوکہ اسے مزید جائزے کیلیے اپنی کرکٹ کمیٹی کے سپرد کریگی ، جس کی سفارشات پر ہی آئی سی سی کی جانب سے باقاعدہ منظوری دی جائے گی۔ ایم سی سی کرکٹ کمیٹی میں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن بھی شامل ہیں، کمیٹی کے چیئرمین مائیک بریرلی کا کہنا ہے کہ ہم نے بیٹ کے سائز کے حوالے سے موجود قوانین میں ترمیم کی سفارش کی ہے، ہم چھکوں اور چوکوں کے خلاف نہیں مگر یہ بھی نہیں چاہتے کہ مس ہٹ پر بھی گیند باؤنڈری کے باہر جاگرے، بیٹ کی موٹائی اور گہرائی پر نظر ثانی کا یہی مناسب ترین وقت ہے، میٹنگ میں ہمیں بتایا گیا کہ 1905 میں کم موٹائی والے بیٹ استعمال ہوئے تھے۔ان کا سائز 16 ملی میٹر تھا 1980 میں یہ سائز 18 ملی میٹر تک وسیع ہوگیا اور اب آج کے دور میں نہ صرف 35 سے 40 ملی میٹر اور بعض رپورٹس کے مطابق 60 ملی میٹر گہرے بیٹ بھی استعمال کیے جارہے ہیں، ان پر پابندی لگانے کا یہی مناسب ترین وقت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیٹ کے سائز اور موٹائی پر حد لگانے کی تجویز متفقہ نہیں تھی، پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے اس کی مخالفت کی۔ کرکٹ کمیٹی کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ اس حوالے سے بیٹ سازاداروں اور ماہرین سے مشاورت کی جائے، اس کے بعد ہی اس بارے میں کوئی حتمی قدم اٹھایا جائے۔