اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

889,810FansLike
10,002FollowersFollow
569,300FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

دوسرا ٹیسٹ؛ بیٹنگ اور فیلڈنگ خامیوں پر قابو پانا ہوگا، مصباح الحق

لندن(سپورٹس ڈیسک)قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان نئے عزم کیساتھ میدان میں اترے گا جب کہ لارڈز میں کامیابی کے جوش وخروش پر قابو پاتے ہوئے اگلے معرکے کی تیاری کرنا ہوگی۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم لندن میں چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کے بعد منگل کو مانچسٹر کا رخ کرچکی ہے۔ جہاں اولڈ ٹریفورڈ کا میدان جمعہ کو شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کا میزبان ہوگا، یوں کھلاڑیوں کو نیٹ پریکٹس کیلیے دو دن میسر آئیں گے، پش اپس لگاکر لارڈز میں فتح کا جشن منانے والے کرکٹرز سے کپتان مصباح الحق نئے معرکے کیلیے عزم نو کا تقاضا کررہے ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انھوں نے کہا ہے پاکستانی ٹیم کو پہلی کامیابی کے جوش وخروش پر قابو پاتے ہوئے اگلے مشکل امتحان کی تیاری کرنا ہوگی کیونکہ یہ صرف ایک میچ کی سیریز نہیں بلکہ ابھی 3 ٹیسٹ باقی ہیں، کوشش کرنا ہوگی کہ بیٹنگ اور فیلڈنگ میں جو غلطیاں سامنے آئی ہیں انھیں اگلے میچز میں دہرانے سے گریز کیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں مصباح الحق نے تینوں لیفٹ آرم پیسرز کھلانے کے فیصلے کو درست قرار دیا، انھوں نے کہا کہ ہمارا ذہن بالکل واضح تھا کہ انگلش ٹیم میں بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین موجود اور لارڈز پچ فلیٹ ہے، بائیں ہاتھ کے بولرز موثر ثابت ہونگے۔ محمد عامر اور راحت علی نئی گیند سے بولنگ کیلیے موزوں انتخاب تھے، وہاب ریاض بھی 140 اور 150 کلومیٹر کی رفتار سے بال پھینکتے ہیں، ہم یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ بولرز گیند کو دونوں طرف موو کرسکیں، دوسری اننگز میں ریورس سوئنگ ہوتو پیسرز زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ راحت علی اور وہاب ریاض بولنگ کرتے ہوئے ڈینجر زون میں آرہے تھے تو فکر لاحق ہوئی، اس مرحلے پر کسی بھی بولر کی خدمات سے محروم نہیں ہونا چاہتے تھے، دونوں بولرز کو آئندہ توجہ دینی ہوگی کہ امپائرز کو انھیں وارننگ دینے کی نوبت نہ آئے کیونکہ اس صورتحال میں کپتان کی توجہ اصل چیزوں سے ہٹ جاتی ہے اوراس پر اضافی دباؤ آ جاتا ہے۔یاد رہے کہ انگلش کپتان الیسٹر کک نے لارڈز ٹیسٹ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میچ کے دوسرے روز میزبان بیٹسمینوں نے خود ہی یاسر شاہ کو اس بات کا موقع دیا کہ وہ وکٹیں حاصل کریں حالانکہ گیندیں ٹرن بھی نہیں ہو رہی تھیں۔ مصباح الحق اس بیان سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ دراصل ذہنی گیم ہے، دنیا کا کوئی بھی بولر ہر بار جادوئی گیند سے وکٹ حاصل نہیں کرتا بلکہ یہ ایک مسلسل عمل میں ہے جس میں بولرز بیٹسمین پر دباؤ قائم کرتے ہوئے اس کو غلطی کرنے پر مجبور کرتے ہیں، اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ بیٹسمینوں نے غلطیاں کیں اور آؤٹ ہوئے تو اس کا کریڈٹ یقیناً یاسر شاہ کو جاتا ہے۔مجھے یہ بات معلوم تھی کہ لارڈز کی پچ پر لیگ اسپنر کو زیادہ ٹرن نہیں ملے گی لیکن انھوں نے مستقل مزاجی سے درست لائن پر بولنگ کی جس کو بیٹسمین سمجھنے سے قاصر رہے، تمام ذہین بولر ایسا ہی کرتے ہیں، ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بیٹسمین ذہنی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہوتا اور تنگ آکر غلطی کر بیٹھتا ہے، انگلینڈ کے بیٹسمینوں کو کوالٹی اسپن کھیلنے کا تجربہ نہیں ہے۔دوسری جانب یاسر شاہ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے انگلینڈ بھی اسپن کا جال مضبوط بنانے کا سوچ رہا ہے، کوچ ٹریور بیلس نے آئندہ ٹیسٹ میچز میں 2 اسپنرز کھلانے کا عندیہ دیا ہے۔ہوم سیریز کے میچز کیلیے عموماً 12 رکنی انگلش اسکواڈ کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن اس بار روایت کے برعکس 14کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا جس میں جیمز اینڈرسن اور بین اسٹوکس کے ساتھ لیگ اسپنر عادل راشد کو بھی شامل کر لیا گیا ہے،دونوں کھلاڑیوں نے اپنی اپنی کاؤنٹی کیلیے کھیلتے ہوئے فٹنس ثابت کی تاہم ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ آیا اسٹوکس بولنگ کرسکیں گے یا نہیں، عادل راشد کی شمولیت کافی حیران کن ہے، انھوں نے آخری بار یواے ای کی اسپنرز کیلیے سازگار پچز پر پاکستان کیخلاف میچ کھیلے، انگلینڈ اپنے ہوم گراؤنڈ پر 2اسپنرز کو کھلانے میں ہمیشہ ہی ہچکچاہٹ کا شکار رہا ہے کیونکہ کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے زیادہ موزوں سمجھی جاتی ہیں۔لارڈز ٹیسٹ میں معین علی کو بحیثیت اسپنرکھلایا گیا تھا لیکن پہلی اننگز میں پاکستانی بیٹسمین انہیں آسانی سے کھیلتے رہے۔ ٹریور بیلس کا مزید کہنا تھا کہ چند مواقعوں پر میں ہمیشہ ہی 2 اسپنرز کھلانے کے بارے میں سوچتا رہا ہوں، لہٰذا اگر ہمارے پاس 2سلو بولرز ہیں تو وہ دونوں ہی ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، پچ پاکستان کے لیفٹ آرم پیسرز کے قدموں کے نشان معین علی کیلیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں، تاہم انگلینڈ کیلیے سب سے بڑا مسئلہ یاسر شاہ کی بولنگ سے نمٹنا ہے جو پچ اسپنرز کیلیے زیادہ سازگار وکٹ نہ ہونے کے باوجود انتہائی خطرناک ثابت ہوئے۔ہمیں ان کا زیادہ بہتر طریقے سے سامنا کرنا ہوگا، میزبان بیٹسمینوں نے خصوصاً پہلی اننگز میں وکٹیں طشتری میں رکھ کر پیش کردیں تھی،اس بار دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔انگلش کوچ نے ٹیسٹ کیریئر میں 19 سے کم اوسط کے حامل جیمز ونس کو اسکواڈ میں برقرار رکھنے کے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کئی اننگز میں اچھی بیٹنگ کی، لہٰذا انہیں ڈراپ کردینا ناانصانی ہوگی،امید ہے کہ وہ رنز اسکور کرینگے اور انگلینڈ کیلیے لمبے عرصے تک کھیل پائینگے۔