اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

886,334FansLike
10,001FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

لاہور ہائیکورٹ نے نئے آئی جی پنجاب پولیس کی تعیناتی عدالتی فیصلے سے مشرو ط کر دی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے نئے آئی جی پنجاب پولیس کی تعیناتی عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میں پولیس آرڈر 2002 ءپر عملدرآمد نہ کر کے بدترین غفلت برتی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے یہ کارروائی شہری محمد رزاق کی درخواست پر کی ہے، درخواست گزار کی طرف سے وکلاءنے موقف اختیار کیا کہ آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا 10 اپریل کو ریٹائر ہو رہے ہیں اور نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی کیلئے حکومتی سطح پر نام شارٹ لسٹ کئے جارہے ہیں، انہوں نے مﺅقف اختیار کیا کہ پولیس آرڈر 2002ءکے آرٹیکل 11 کے تحت آئی جی پولیس کی تعیناتی نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعے ہی کی جا سکتی ہے، ہمیشہ آئی جی پولیس، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کی تعیناتیاں قانون سے ہٹ کی گئی ہیں، انہوں نے استدعا کی کہ پولیس آرڈر کی خلاف ورزی پر نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی روکنے کا حکم دیا جائے اور پولیس آرڈر کے مطابق آئی جی پولیس تعینات کرنے کے حکم دیا جائے، عدالتی معاون عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کی درخواست ضرور ہے لیکن بات کو مدنظر رکھا جائے کہ کہیں اس میں کوئی بدنیتی تو نہیں، چیف جسٹس نے عاصمہ جہانگیر کا موقف مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں پولیس کو بااختیار بنانے اور قانون پر عملدرآمد کے لئے کہا گیا ہے، اس میں بدنیتی کیا ہوسکتی ہے، پولیس سے تو ہر شہری کا واسطہ پڑتا ہے، پولیس کا بہتر ہونا تو ہر شہری کے فائدے میں ہے، بادی النظر میں پولیس آرڈر پر عملدرآمد نہ کر کے بدترین غفلت برتی جا رہی ہے، عدالتی معاون عاصمہ جہانگیر نے استدعا کہ معاونت کیلئے کچھ مہلت دی جائے، پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل احمد حسن نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی کام کر رہی ہے جس کے سامنے آئی جی پولیس کی تعیناتی کیلئے مختلف پولیس افسروں کے نام زیر غور ہیں، عدالت نے حکم امتناعی کی درخواست پر تفصیلی دلائل سننے کے بعد نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے 3 مئی تک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔