قومی ٹیم کے بیٹر امام الحق نے عوام کی جانب سے پر چی پرچی، پراپنے جذبات کا اظہار کردیا ،ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ مجھے فیملی کے ساتھ ہونے کے باوجود ایسے ناموں سے پکارتے تھے تو دکھ ہوتا تھا ۔
قومی کرکٹر نے کہا کہ جب والدین کے ساتھ باہر نکلتا یا ڈنر کیلئے جاتا تھا تو لڑکے لڑکیاں منہ پر پرچی کہتے تھے جو کہ بہت برا لگتا تھا، میرے والدین نے آج تک میرا میچ گراؤنڈ میں بیٹھ کر نہیں دیکھا ۔
ان کا بہت دل کرتا ہے لیکن مجھے ڈر لگتا ہے کہ میں اگر باؤنڈری کے پاس کھڑا ہوں تو میری امی سٹیڈیم میں بیٹھ کر پرچی کی آواز نہ سنیں، یہ نعرے میرے لیے نارمل ہیں لیکن والدین کو اچھا نہیں لگے گا۔
ایک انٹر ویو میں امام الحق نے کہا کہ میں کسی بھی تنقید کا جواب نہیں دیتا لیکن مجھے اس وقت دکھ ہوتا ہے جب لوگ کوئی بھی بات غلط طریقے سے عوام کے آگے بیان کرتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کررہے ہوتے ہیں ، اگر ہم پرفارم نہیں کریں گے تو ہم پر تنقید کی جائےگی لیکن یہ تنقید مثبت ہونی چاہیے کیوں کہ مثبت تنقید کرنا ہر انسان کا حق ہے۔
اسٹیڈیم میں پرچی کے نعروں پر بات کرتے ہوئے قومی کرکٹر نے کہا کہ اس وقت مجھ پر بہت پریشر تھا، میرے7 سالہ کیرئیر میں مجھ سے کئی مرتبہ دوران انٹرویو یہ بات پوچھی جاچکی ہے اور میں نے کئی مرتبہ اس پریشر کو چھپانے کی کوشش کی ایسا واضح کیا کہ میں ذہنی طور پر بہت مضبوط انسان ہوں لیکن یہ سب بہت مشکل تھا۔