اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

880,937FansLike
10,001FollowersFollow
568,800FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

مریخ پر جانے کی لاگت کیا ہوگی؟

امریکا میں خلائی تحقیقات کے سرکاری ادارے “ناسا” کا کہنا ہے کہ وہ مریخ پر انسان بھیجنے کی تیاریاں کر رہا ہے اور نجی ادارہ “اسپیس ایکس” کا کہنا ہے تو ہو جائے ریس؟ کہنے کو تو یہ بالکل آسان لگتا ہے لیکن درحقیقت اس عظیم سفر کی پوری منصوبہ بندی میں دماغ کے ساتھ ساتھ جیب کی حالت بھی خراب ہو سکتی ہے۔ سرمایہ کار جاننا چاہتے ہیں کہ اس مشن کی لاگت کیا ہوگی اور اگر بہت زیادہ ہے تو کیا امریکی کانگریس اتنی بھاری رقم ادا کرے گی؟ ان سوالوں کا جواب تو ہے، لیکن اس کے دو حصے ہیں: ایک تو یہ کہ لاگت بہت زیادہ آئے گی، اور دوسرا یہ کہ ہو سکتا ہے ہماری توقعات سے کہیں کم ہو۔ انسان کو مدار سے مریخ تک پہنچانے کے لیے ایک اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) بنانے پر 7 ارب ڈالرز لاگت آئے گی۔ اس میں تمام پرزوں کو مدار میں جوڑا جائے گا اور یوں مریخ پر جانے کے لیے خلائی جہاز تیار ہوگا۔ امریکا کے بہترین خلائی ادارے بوئنگ کی زیر قیادت اور لاک ہیڈ مارٹن سمیت دیگر کی مدد سے ایس ایل ایس کو تیار کرنے پر کافی محنت کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ تیار ہو گیا تب بھی خلائی جہاز بنانا تو باقی ہوگا، وہ بھی ٹکڑوں میں۔ ایس ایل ایس پر تمام پرزے ٹکڑوں میں جائیں گے اور نجانے کتنے مشن بھیجنے پڑیں گے تب کہیں جاکر زمین و چاند کر درمیان مدار میں یہ لانچنگ سسٹم تیار ہوگا۔ مریخ پر جانے کے مشن کی حقیقی لاگت 30 سے 160 ارب ڈالرز بتائی جاتی ہے جس میں سرخ سیارے پر خلابازوں کو ڈیڑھ سال تک زندہ رکھنے کے لیے رسد بھی شامل ہے۔ پورے مشن کی قیمت بہرحال 160 ارب ڈالرز سے زیادہ نہیں ہوگی اور یہ وہ رقم ہے جس کے لیے ناسا نے کانگریس سے امیدیں لگا رکھی ہیں۔ ناسا چاہتا ہے کہ کانگریس خلائی مہمات کے لیے بجٹ کو آخری حدوں تک پہنچائے اور آج سے لے کر 2033ء تک ہر پیسہ اس مشن پر لگائے۔ اگر اخراجات اس حد سے بھی آگے نکل گئے تو دوسروں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا جیسا کہ چین، روس اور بھارت جو پہلے ہی مریخ کے ارادے باندھے بیٹھے ہیں۔اب یہ تو مجموعی تخمینہ ہوگیا لیکن یہ بات جان رکھیں کہ مریخ پر جانا اتنا آسان نہیں ہے، جتنا چاند پر۔ اس کے لیے خلائی جہاز کو بھیجنے سے قبل اس کی تیاری کے لیے کئی مشن درکار ہوں گے۔ آلات، ایندھن اور رسد کی تیاری کرنا ہوگی۔ اس پر کتنی لاگت آئے گی؟ ناسا کا اندازہ ہے کہ تین سال کے مشن پر چار خلابازوں کو بھیجا جائے، جو دن میں تین مرتبہ کھانا کھائیں، تو انہیں 24 ہزار پونڈز یعنی لگ بھگ 11 ہزار کلو خوراک کی ضرورت ہوگی۔ یعنی فی خلا باز 6 ہزار پونڈز یعنی سالانہ ایک ٹن۔ یوں ممکنہ طور پر ایک خلاف باز پر سالانہ 50 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔ اگر مشن 18 ماہ کا ہو تو یہ لاگت 75 ملین ڈالرز ہوگی اور یوں دو خلا بازوں کے 150 اور چار کے 300 ملین ڈالرز۔ یہ بہت بہت بڑی رقم ہے لیکن اسے کم کیا جا سکتا ہے۔ بوئنگ اور لاک ہیڈ مارٹن لانچنگ پر آنے والی لاگت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ فی ٹن سامان لے جانے پر جو 25 ملین ڈالرز کی لاگت آ رہی ہے اسے 2020ء تک گھٹاتے گھٹاتے 15 ملین ڈالرز تک لایا جائے۔ لیکن سب سے بڑا اثر سائنس دانوں کے ان تجربات سے پڑ سکتا ہے جو اس وقت مریخ جیسی مٹی میں خوراک اگانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ اگر یہ تجربے کامیاب ہوگئے تو لاگت میں بہت زیادہ کمی آ سکتی ہے اور مریخ پر جانا ہماری توقعات سے کہیں زیادہ سستا پڑ سکتا ہے۔