اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,906FansLike
10,000FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

انڈین ڈراموں میں مسلمان نشانے پر – مزمل احمد فیروزی

چند دن پہلے ایک صاحب نے پوچھا کہ آپ انڈین ڈرامے دیکھتے ہیں تو ہم نے جواب دیا جی ہاں اکثر و بیشتر دیکھتے رہتے ہیں، تو انھوں نے پوچھا کیا کہ آپ نے کبھی محسوس کیا کہ انڈین ڈراموں میں زیادہ تر مسلمانوں کو ہی ٹارگٹ جاتا ہے؟

یہ سوال سننے کے بعد بہت سے انڈین ڈراموں کی کہانیاں نظروں کے سامنے آنے لگیں. ابھی حال ہی میں انڈین چینل پر سچے واقعات پرمبنی ایک ڈرامہ دیکھنے کا اتفاق ہو جس میں بھارت کے شہر ہریانہ کے ایک قصبے میں رہنے والے مسلمانوں کو دکھایا گیا تھا. اس ڈرامے کے مطابق ہریانہ میں مسلمان اپنے گھر میں لڑکیاں پیدا نہیں ہونے دیتے، اگر لڑکی پیدا ہو بھی جائے تو پیدا ہوتے ہی اسے مار دیتے ہیں، اس وجہ سے علاقے کے نوجوان لڑکوں کو شادی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اس قصبے کے لوگ لڑکوں کےلیے دوسرے علاقوں سے لڑکیوں کے رشتے تلاش کرتے ہیں اور اکثر رشتے نہ ملنے پر دوسرے علاقوں سے کام کے بہانے بےوقوف بنا کر لائی جانے والی لڑکیوں کو خرید کر زبردستی اپنے بیٹوں سے شادیاں کرا دیتے ہیں.

شادی تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر اس کے آگے جو اس ڈرامے میں دکھایا گیا وہ ناقابل یقین تھا. آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس ڈرامے میں ایسا گھنائونا کھیل دکھایا گیا جس کے بارے میں ایک مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا. دکھایا گیا کہ ایک مسلمان فیملی میں ایک جوان لڑکا ابنارمل ہوتا ہے، اس کے لیے اس فیملی کو ایک لڑکی کی ضرورت ہوتی ہے، وہ ایک عورتوں کی اسمگلنگ میں ملوث عورت سے رابطہ کرتی ہے اور اس سے 40 ہزار کے عوض ایک لڑکی حاصل کرتی ہے، اور اس کی شادی اپنے ابنارمل لڑکے سے کر دیتی ہے. لڑکی اسے اپنا نصیب سمجھ کر اور اس پاگل شخص کو اپنا جیون ساتھی مان کر اس کی اور اس کے گھر والوں کی خدمت میں جت جاتی ہے. مگر شادی کے کچھ دن کے بعد لڑکے کا بڑا بھائی جو پہلے سے ہی شادی شدہ تھا، وہ اس لڑکی کے ساتھ زبردستی شوہر والا رشتہ قائم کر نے کی کوشش کرتا ہے، لڑکی مزاحمت کرتی ہے، تشدد سہتی ہے مگر اسے اپنے جیٹھ کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑتے ہیں. وہ لڑکی صبح ساری روداد اپنے جیٹھ کی بیوی کو سناتی ہے جس پر وہ بھی اس کو مارتی ہے. اس کے بعد سسر کا دل بھی للچاتا ہے اور ایک رات وہ بھی بہو کے کمرے میں چلا جاتا ہے. اس سے یہ ثابت کیا جارہا تھا کہ مسلمان کتنے بے ہودہ، بےحیار اور بے حس ہوتے ہیں جنھیں کسی کے جذبات اور احساسات کا احساس نہیں ہوتا اور سب سے بڑھ کر یہ مسلمان کس طرح عورتوں کی تذلیل کرتے ہیں.

ایک اور ڈرامے میں دکھایا گیا کہ ایک ہندو فیملی میں کام کرنے والا حسن قادری جو ایک مکینک ہے اور ہندو فیملی کے چھوٹے بیٹے کو اغوا کر کے ان سے تاوان مانگتا ہے اور اسی دوران اس بچے کو قتل بھی کردیتا ہے. جبکہ ایک اور ڈرامے میں دکھایا گیا کہ ایک مسلمان فیملی جو ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہوتی ہے، صرف دوسری شادی کی پاداش میں اس کا بڑا بیٹا اشفاق اپنے والد کا قتل کر دیتا ہے. اس طرح کے ڈرامے انڈین چینلز کے ساتھ اب پاکستانی چینلز پر بھی دکھائے جا رہے ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کی توہین کرنا اور ان کو غلط طریقے سے پیش کرنا ہے. میں یہ نہیں کہہ رہا کہ مسلمان بہت نیک ہوتے ہیں یا وہ کوئی جرم نہیں کرتے بلکہ اس طرف توجہ دلانی ہے کہ پورے ڈرامے میں ایک مسلمان دکھایا جاتا ہے اور وہی مجرم ہوتا ہے.

اس کے برعکس ”پی کے” میں تھوڑا بہت ہندو مذہب کی غلط رسومات اور تہمتوں کو دکھایا گیا تو ہندوئوں نے پورے بھارت کو سر پر اٹھا لیا اور فلم کے ہیرو اور ڈائریکٹر کے خلاف احتجاج اور ہتک عزت کے کیس درج کیے گئے جبکہ اتنے بے ہودہ ڈراموں سے مسلمانوں کا تشخص‌مجروح کیا جا رہا ہے مگر پھر بھی کیبل چینلز پر دکھائے جا رہے ہیں اور ہم سب سو رہے ہیں. اس طرح کے بےسروپا ڈراموں کے خلاف کسی بھی پلیٹ فارم سے آواز نہیں اٹھائی جا رہی، وقت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے ڈراموں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر طرح سے مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے. انڈین معاشرے میں جو کچھ ہوتا ہے وہ سب ہم گاہے بگاہے میڈیا پر دیکھتے رہتے ہیں مگر مسلمانوں کو نشانہ بنا کر انھیں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سول سوسائٹی کے لوگ جو ذرا ذرا سی بات پر بڑے بڑ ے گلاسز لگا کر پلےکارڈز اٹھاتے اور سڑکوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں، مسلمان ہونے کے ناتے اس طرح بےسروپا ڈرامے روکنے کےلیے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں اور تمام مذہبی جماعتوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی ان ڈراموں کی بندش کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔