اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

884,507FansLike
9,999FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

ماؤں کے نام ۔۔۔!

آج امریکہ بھر میں مدر ڈے منایا جا رہاہے۔ مدر ڈے تمام سماجی تہواروں میں سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی ماں کے دن کو اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔ گو کہ ایک طبقہ فرنگیوں کے دن منانے کے خلاف ہے ۔ پاکستان میں جس اوچھے انداز سے محبت کا دن منایا جاتا ہے اس سے باقی دن بھی بے سواد ہوگئے ہیں۔پاکستان میں نفرت کا دن منانے کی ضرورت نہیں کہ یہ کمی ملک کی سیاسی پارٹیاں پوری کر رہی ہیں اور اب تو ہر دن نفرت کا دن نظر آتاہے۔ سیاستدانوں کی جوتی کو بھی پرواہ نہیں، لڑتے ہیں اور پھر ایک ہوتے ہیں لیکن ان کے کارکنان نفرت کر کر کے ہلکان ہوئے جا رہے ہیں ۔ نفرتیں پروان چڑھ رہی ہیں اور محبتیں دم توڑ رہی ہیں۔ نفسا نفسی کے اس دور میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ گھریلو سیاست میں بھی اپنا لوہا منوا رکھا ہے۔اپنے ہی ہاتھوں سے خاندان پھونک رہی ہیں۔ کہیں شوہرکو سسرال سے الگ ہونے پر اکسایا جا رہاہے، کہیں بھائی کو بہنوں کے خلاف بھڑکایاجا رہاہے، کہیں اولاد کو باپ کے خلاف بہکایاجا رہاہے، کہیں بہو کے خلاف بیٹے کے کان بھرے جا رہے ہیں ،کہیں بھاوج کو ستایا جا رہاہے، کہیں شوہر کا پیسہ مائیکے پر اڑایا جا رہاہے، کہیں بھائی کو بھائی سے لڑایا جا رہاہے۔ نیک عورت دنیا میں جنت کا انعام ہے اور شر پسندعورت فتنہ ہے۔ اللہ سبحان تعالیٰ نے بندوں سے اپنی محبت کو ماں کی محبت سے تشبیہ دے کر ماں کو عظیم اعزاز سے نواز دیا۔ماں کو بھی چاہیے کہ وہ خدا کی محبت کے معیار کا فہم حاصل کرے۔ اپنے اندراعلیٰ صفات پیدا کرے۔اپنی دنیا کو اپنی اولاد اور مائیکہ والوں تک محدود نہ رکھے۔ ماں ایک عظیم رتبہ ہے جس کے پیروں تلے جنت ہے۔ ماں کے مقام اور حقوق سے متعلق لیکچر ز دیئے جاتے ہیں لیکن ماﺅں کو بھی ان کے مقام کا شعور ہونا چاہیے۔ ماں اپنی ذمہ داریاں ادا کیئے بغیر رب راضی نہیں رکھ سکتی۔ ایک ماں کی آخرت اس کی اولاد سے منسلک ہے۔ اولاد کی نیک تعلیم و تربیت کرنا اسے منزل منقصود تک پہنچانا ایک ماں کا اولین فریضہ ہے اور اس پل صراط کو عبور کیئے بغیر ماں کی نجات نہیں۔ پیروں تلے جنت ہے تو آزمائش اور امتحان بھی عظیم ہے۔ ایک بہترین ماں فجر کے وقت بیدار ہوتی ہے۔نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے بچوں کو پاکیزہ ہاتھوں سے کھلاتی پلاتی ہے۔سکول بھیجتی ہے ۔ قرآن اور دینی تعلیم دیتی ہے۔پانچ وقت نماز میں اپنے بچے کو اپنے ساتھ کھڑا کرتی ہے۔ اخلاقی تربیت کرتی ہے۔شوہراوراس کے خاندان کے ساتھ ادب سے پیش آتی ہے تا کہ بچہ ماں کے عمل سے رشتوں کا احترام سیکھ سکے۔ملازموں سے نرم رویہ اختیار کرتی ہے ۔ مہذب لباس پہنتی ہے تا کہ بچہ کبھی یہ نہ کہہ سکے کہ اس کی ماں چست اور برہنہ لباس پہنا کرتی تھی۔ماں بچے کی رول ماڈل ہوتی ہے۔جو کرے گی اس کا بچہ بھی اس کی نقل کرے گا۔ شوہر کی بہن سے دوستانہ رویہ رکھے ۔ خالہ کو پھوپھی پر یا نانی کو دادی پر ترجیح دینے سے بچے کو رشتوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے جس سے بچے کے ذہن میں کئی سوال جنم لیتے ہیں۔رشتوں میں تقسیم بچوں کے معصوم ذہن پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔ ایک مکمل ماں اپنے بچے کی صحت مند شخصیت کے لیئے اپنی منفی رویوں کا گلہ گھنوٹ دیتی ہے ۔بچے کو گھریلو جھگڑوں سے الگ رکھتی ہے۔کم ظرف ہے وہ عورت جو اپنے بچے کے سامنے اس کے باپ یا ددھیال کی برائیاں کرے۔ ایسی احمق ماں اپنے ہی بچے کا نقصان کر تی ہے۔ حرم شریف میں ہمارے قریب ایک خاتون بیٹھی اپنے بچے سے اس کے نانا اور ماموں کے لیئے دعا کرا رہی تھی’ اللہ جی میرے نانا ابو اور ماموں جان کو زندگی دے‘ اور بچہ ماں کے ساتھ دعا دہرا رہا تھا۔ تین چار بار جب دعا دہرا چکا تو ہم سے نہ رہا گیا بالآخر پوچھ ڈالا” اس کا دادا اور تایاچاچا حیات ہیں ؟ ان غریبوں کے لیئے بھی دعا کرا دو، آخر یہ معصوم ان کا خون ہے ‘۔ چندہ ماموں ،نانا ابو ،نانی امی، خالہ کے علاوہ بھی رشتے ہوتے ہیں لیکن کم ظرف خواتین مہنگے تحائف اپنے مائیکہ کے لیئے خریدیںگی اور سستے سیل پر لگے سسرال والوں کے لیئے خرید لائیں گی۔ کمائی سسرال کے لڑکے کی اور خرچ اپنی ماں بہنوں پر ہو رہی ہے۔ بد دیانت اور غیر منصفانہ رویہ والی عورت ممتا کے ساتھ بھی انصاف نہیں کر سکتی ۔ عورت اپنے شوہر کے والدین کو برداشت کر لے تو یقین کیجیئے ہر بیٹا اپنے والدین کا فرمانبردار ہے۔ والدین سے محبت کرتا رہے۔ بڑھاپے میں اپنے والدین کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ اپنی بہنوں کے لاڈ نخرے اٹھانا چاہتا ہے ۔بحثیت بیوی حسد جلن اپنی جگہ لیکن ماں بننے کے بعد رحیم و حلیم ہونے کی کوشش کرے۔ ممتا نام ہی نرم دلی اور رحم دلی کا ہے۔ اللہ سبحان تعالیٰ جو کہ رحیم و کریم ہے،اپنی ربوبیت کی مثال ممتا سے دیتا ہے۔ ماں کو مقام عالی پر فائز دیکھتا ہے۔اگر ماں اپنی دینی و دنیاوی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرے گی تو تمام عبادتیں دھری کی دھری رہ جائیں گی ۔ سب سے افضل عبادت اولاد کو نیک و صالح بنانا ہے۔یہ ایک طویل عمل اور مجاہدہ ہے۔
پانی بھرن سہیلیاں رنگا رنگ گھڑے
بھریا اس دا جانیے جس دا توڑ چڑھے
یعنی سب سہیلیاں رنگین گھڑے لے کر پانی بھرنے جا رہی ہیںلیکن کامیاب وہی کہلائے گی جو پورا گھڑا بھر کر گھر لوٹے۔