اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ میں پانامالیکس کیس کی سماعت کے دوران وکیل کا کہناتھاکہ دبئی فیکٹری کی فروخت کے وقت وزیراعلیٰ شہبازشریف بطور نمائندہ پیش ہوئے تھے جس پر عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کا غذات پر دستخط کس نے کیے تھے،بظاہر کوئی یکسانیت نظر نہیں آرہی،یہ تو دستخط ہی جعلی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے حوالے سے سماعت ہوئی کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ دبئی فیکٹری کی فروخت کے وقت وزیر اعلیٰ شہباز شریف بطور نمائندہ پیش ہوئے تھے ، عدالت نے اس موقع پر استفسار کیا کہ فیکٹری کی فروخت کے معاہدے پر کس نے دستخط کئے،بظاہر کوئی یکسانیت نظر نہیں آر ہی،یہ تو درخواست ہی جعلی ہے۔ جس پر پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ معاہدے کی دستاویزات پر دستخط طارق شفیع نے کئے تھے ، عدالت کا کہنا تھا کہ معاہدے کی دستاویزات اور بیان حلفی میں کئے گئے طارق شفیع کے دستخط میں فرق ہے ، جسٹس آصف سعید نے کہا کہ فیکٹری کی فروخت کے وقت 12 ملین درہم طارق شفیع کو منتقل کئے گئے لیکن یہ رقم دبئی کیسے منتقل کی گئی اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ، اس موقع پر نعیم بخاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہ ہونے کی بنا پر نااہل ہوگئے ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے اپنے انداز سے کیس پیش کیا ہمیں کچھ پوچھنے کی ضرورت ہوگی تو آپ سے پوچھ لیں گے۔
تازہ ترین