اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

884,110FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

زندہ دلان لاہور تجھے کس کی نظر لگی (طیبہ ضیاءچیمہ)

زندہ دلان لاہور تجھے کس کی نظر لگی ، میری داتا کی نگری تجھے کس کی نظر لگی ،مبین ،گوندل جیسے ملک کی شان، تجھے کس کی نظر لگی، میرے سوہنے گھبرو شیر جوان،تجھے کس کی نظر لگی ، لمحوں میں دھرتی ہو گئی لہو لہان تجھے کس کی نظر لگی، اجڑ گئے کئی گھر بار ، ہائے تجھے کس کی نظر لگی ، اے میرے سوہنے شہر لاہور تجھے کس کی نظر لگی۔۔۔۔۔ لاہور-مال روڈ پنجاب اسمبلی کے سامنے ہونے والے مبینہ خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن (ر) سید احمد مبین انتہائی دبنگ اور لاہور پولیس کے نڈر آفیسر تھے، وہ ٹریفک پولیس کی کمانڈ سنبھالنے سے قبل کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی )میں ایس ایس پی پنجاب کی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے ہیں،اس لئے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ممکن ہے کہ مال روڈ لاہور میں ہونے والا خود کش حملے میں خصوصی طور پر دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کااصل ہدف اور نشانہ کیپٹن (ر)سید احمد مبین ہوں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے ایک گھنٹے بعد ہی کا لعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی جانب سے لاہور حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اس خدشہ کو مزید تقویت مل رہی ہے کہ لاہور خود کش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک ہی اصل نشانہ تھے۔واضح رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاو¿نٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)نے ملک بھر میں عموما اور پنجاب میں خصوصا کالعدم جماعتوں اور دہشت گردوں کے خلاف بڑی موثر کارروائیاں کی ہیں اور سینکڑوں شدت پسندوں اور ملک دشمنوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا ہے۔لاہور ٹریفک پولیس کا چارج سنبھالنے سے پہلے شہیدکیپٹن(ر)سیّد احمد مبین ایس ایس پی سی ٹی ڈی پنجاب تھے ، پھر اوور سیز پنجاب کمیشن میں تارکین وطن کے مسائل کے حل میں قابل تحسین خدمات انجام دیتے رہے کہ وزیر اعلیٰ نے انہےں لاہور ٹریفک پولیس کا نظام سونپ دیا۔اوور سیز پنجاب کمیشن کے وائس چئیر مین کیپٹن خالد شاہین بٹ کے دفتر میں اکثر ملاقات ہوتی تو مبین کو قصے کہانیاں سناتے دیکھا۔مبین کو ہر کام میں عجلت تھی۔ والدین کی اکلوتی اولاد ، خوبرو دلیر جوان احمد مبین موت کی دھمکیوں کو ہنس کا ٹال جاتا۔ چار ماہ پہلے اللہ نے اسے تین بیٹیوں کے بعد بیٹے کی نعمت سے نوازا تو شاہین بٹ کے ساتھ بیٹے کی خوشی شئیر کرتا ہوا خود بھی بچہ معلوم ہوتا۔ تارکین وطن کے قبضے چھڑواتا۔ لینڈ مافیا ز سے ٹکر لیتا۔ جیدار تھا۔ ہنس مکھ ، اور فرض شناس تھا۔ دشمنوں کا بھی اسے علم تھا لیکن بے پرواہ تھا۔ احمد مبین کی ڈیوٹی جب اوورسیز کمیشن سے واپس لے لی گئی تو ان کی جگہ ایس ایس پی زاہد گوندل کو اوورسیز پنجاب میں ڈیوٹی پر فائز کیا جانا تھا۔ لاہور بم دھماکے میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ایس ایس پی اپریشنز لاہور زاہد اکرم گوندل کا آبائی علاقہ میانہ گوندل ہے، جو ضلع منڈی بہاوالدین کی تحصیل ملکوال میں واقع ہے، تاہم ان کی رہائش لاہور میں تھی۔ انہوں نے 1998ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے ماسٹرز کیا اور 2004ءمیں مقابلے کا سی ایس ایس پاس کرکے محکمہ پولیس میں اے ایس پی کے عہدے ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔ چند روز قبل ہی ایس ایس پی آپریشنز لاہور تعینات ہوئے۔سابق چیف سیکرٹری پنجاب خضر حیات گوندل کے قریبی رشتہ داراور ریٹائرڈ جوائنٹ ڈائریکٹر زرعی ترقیاتی بنک محمد خان گوندل کے ہونہار صاحبزادے کی شادی لالہ موسی میں ہوئی۔ شہید پولیس آفیسر کا ایک بیٹا اور ایک ہی بیٹی ہے، اور اہلیہ ڈی پی او شیخوپورہ سرفراز احمد ورک کی ہمشیرہ ہیں۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے ڈرگ ڈیلرز کے ڈرگ ایکٹ ترمیم کے خلاف دھرنے میں خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) احمد مبین اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 5پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد شہید جبکہ 87 افراد شدید زخمی ہو گئے، شہدا میں ایلیٹ فورس کے دو، ڈولفن فورس کا ایک جوان، ایک وارڈن اور ایس ایس پی کا آپریٹر شامل ہے۔ ہر طرف نعشیں، انسانی اعضائ، خون، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ وپکار کرتے رہے۔ ہائے میرے سوہنے شہر لاہور تجھے کس کی نظر لگی۔۔۔۔آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے دھماکے کے فوراً بعد شدت پسند تنظیم جماعت احرار نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی لیکن ہم ایسی ذمہ داریوں کو قبول نہیں کرتے ہم معاملے کی اپنے طریقے سے تحقیقات کریں گے۔لاہور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔3 مارچ، 2009 کو 12 نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے سری لنکاکی کرکٹ ٹیم کے کارواں کی بس کو قذافی اسٹیڈیم لاہورکے نزدیک دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔سری لنکن کرکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی اسٹیڈیم جارہے تھے۔ اس حملے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے چھ ارکان زخمی اور پاکستان پولیس کے پانچ سپاہی ہلاک ہوئے۔سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی وجہ سے بھارت کے دورے کی منسوخی کے بعد پاکستان کے دورے پر تھی۔یکم جولائی 2010 شیخ علی ہجویری رحمت اللہ لاہور میں دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا کم از کم 50 لوگ جاں بحق اور 200 کے قریب بم دھماکوں میں چوٹ لگ کر زخمی ہوئے۔۔ 2 نومبر 2014 کو واہگہ بارڈر لاہور میں پرچم اتارنے کی تقریب کے بعد ایک خودکش حملہ ہواجس میں 60 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان کے گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی۔
مارچ 2016لاہور، پاکستان میں گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکہ ہوا، جس میں 72 افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے‘ یہ حملہ لاہور میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔اب یہ ایک اور تازہ واقعہ لاہور کے قلب مال روڈ پر 13 فروری 2017 کو پیش آیا۔ زندہ دلان لاہور تجھے کس کی نظر لگی؟
(بشکریہ: نوائے وقت)