اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

886,334FansLike
10,001FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

سہانے خواب، انجام درد ناک۔آخر لاکھوں جانیں لینے والا یہ سلسلہ کب تھمے گا؟ غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل پر ذہنوں کو جھنجھوڑتی رپورٹ

پردیس وہ سر ا ب ہےجس کا حصو ل شائد اتنا مشکل نہیں مگر اس کا وجود انسان کی رگ رگ میں درد بھر دیتا ہے۔بہتر مستقبل کے نام پر لوگوںکو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجنا انسانی ا سمگلروں کے لئے پیسہ ہتھیا نے کا آسان زریعہ ہے۔گزشتہ مہینےبلو چستا ن کے علاقے تربت سے 02 افراد کی لا شیں ملیں۔جن کو روزگار کی خاطر غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجا جا رہا تھا۔ بظاہر تو اس سا نحہ کو دہشت گردی کا نام دیا گیا۔ مگر معصوم لو گو ں کو جھا نسہ دے کر غیر قانونی طریقے سے بارڈر کراس کروانے والے بھی کسی مجرم سے کم نہیں۔ چند روز پہلے جرمنی سےملک بدر کئے گئے پاکستانی تارکین وطن اسلام آباد پہنچے ۔ پاکستانیوں کو ملک بدر کرنا سا نحہ تربت کا ہی شا خسا نہ ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکا م نے بھی کہا ہےکہ غیر قانونی مہاجرت کے سد باب کی خاطر انسانی اسمگلروں کے خلا ف کریک ڈا ئو ن کو زیادہ مئو ثر بنا یا جائے گا۔پاکستان ميں غربت، بے روزگاری، آبادی ميں اضافے، قيادت کا فقدان، غير ممحفوظ سرحدوں،عدم مساوات اور اسی طرز کے ديگر اسباب کی بناء پر لوگ غیر قانونی زرائع کو استعال کرتے کرتے ہوئے بیرون ملک جانے کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت کوئی نيا مسئلہ نہيں۔ يہ سلسلہ 1960ء کی دہائی سے ہی چلا آ رہا ہے، جب دوسری عالمی جنگ کے بعد ترقياتی کاموں اور صنعتوں کی بحالی کے ليے يورپ کے متعدد ممالک کو مزدور درکار تھے اور اميگريشن سے متعلق پاليسياں بھی مقابلتاً نرم تھيں۔ وسطی پنجاب ميں آج کئی ايسے علاقے ہيں، جنہيں ’منی يورپ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ منڈی بہاالدين، کھارياں، گوجرانوالہ، گجرات اور ديگر کئی علاقوں ميں کئی خاندانوں سے اايک نہ ايک شخص بيرون ملک مقيم ہے ۔ تاہم پچھلے چند سالوں سے يورپ کو مہاجرين کے بحران کا سامنا ہے اور ايسے ميں نہ صرف پناہ سے متعلق یورپی پاليسياں کافی سخت ہو گئی ہيں بلکہ ہجرت کے راستے اور طريقہ ہائے کار بھی زيادہ خطرناک ہو گئے ہيں۔پاکستانی فيڈرل انويسٹيگيشن ايجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال انسانی چار سو اسمگلروں کو پکڑا جا چکا ہے جبکہ پچھلے سال لگ بھگ دو ہزار ايسے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی تھی۔انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق امور پر مہارت رکھنے والے پاکستانی وکيل ضياء اعوان کے مطا بق ہیو من اسمگلنگ کے مسائل پر قابو پانے کیلئیے ملک میں بہتر قيادت، معاشی ترقی، آبادی ميں اضافے پر کنٹرول، کئی ممالک کی مشترکہ ٹاسک فورس کا قيام اور ديگر اقدامات کیئے جا سکتے ہيں۔ اور اگر لو گو ں کو قانونی راستے فراہم نہ کيے گئے تو اس طرز سے غير قانونی ہجرت کو روکنا نا ممکن سی بات ہے۔