اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

886,334FansLike
10,001FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

جنوبی امریکہ میں ’وائٹ گولڈ‘ کی تلاش

کان کنی کی عالمی صنعت مشکلات کا شکار ہیں لیکن اس مایوس کن صورتحال میں امید کی ایک کرن ہے اور وہ ہے لیتھیئم۔یہ سال کان کنی کی صنعت کے لیے لیتھیئم کی کان کنی کے لیے بہت اہم ہے۔ لیتھیئم وہ دھات ہے جو گاڑیوں کی بیٹریوں اور دیگر جدید مصنوعات کی تیاری میں سب سے اہم جزو ہے۔ایک طرف تیل کی پیداوار کرنے والے افسوس کر رہے ہیں تو دوسری جانب کان کنی کی صنعت عالمی سطح پر مندی کے اثرات جھیل رہی ہے۔لیکن لیتھیئم کی کان کنی کرنے والوں کے دن اچھے ہیں۔ اوریہ بات جنوبی امریکہ کے ممالک کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔ ان ممالک میں سرِ فہرست ارجنٹینا، چلی اور بولیویا ہیں۔دی اکونومسٹ جریدے کے مطابق پچھلے سال نومبر اور دسمبر میں لیتھیئم کی چین کو درآمدات دگنی ہو کر 13 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔ لیتھیئم میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سرمایہ کار بینک گولڈ مین سیش نے اس کو ’نئی گیس‘ قرار دیا۔الائیڈ مارکیٹ ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022 تک لیتھیئم سے بنی گاڑیوں کی بیٹریوں کی طلب 46 ہزار ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ لیتھیئم کی کان کنی کرنے والوں کے اچھے دنوں کی ایک وجہ یہ ہے کہ کاروباری شخصیت ایلوں مسک نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ الیکٹرک گاڑی ٹیسلا کی پروڈکشن بڑھا رہے ہیں۔ سینکڑوں ہزاروں افراد نے ٹیسلا کے نئے ماڈل 3 کی ایڈوانس میں بکنگ کرائی ہے اور مسک امریکہ کے نواڈا صحرا میں ان گاڑیوں کی بیٹریوں کی تیاری کے لیے بہت بڑی فیکٹری لگا رہے ہیں۔ایلون مسک نے میڈیا کو بتایا ’ان گاڑیوں کے لیے سالانہ پانچ لاکھ بیٹریاں تیار کرنے کے لیے ہمیں دنیا بھر میں نکالی جانے والی لیتھیئم کی ضرورت ہو گی۔‘ یہ صرف ایک الیکٹرک کار بنانے والے کا کہنا ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹرز اور دیگر مصنوعات کی بیٹریاں تیار کرنے والوں کو کتنی لیتھیئم کی ضرورت ہوتی ہے۔لیتھیئم کا کنواں لاطینی امریکہ میں اس صورتحال پر نظر رکھنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ وہ وجہ یہ ہے کہ تین ممالک لیتھیئم کے ’گولڈن ٹرائی اینگل‘ میں واقع ہیں جہاں یہ دھات بڑی پیمانے میں پائی جاتی ہے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ارجنٹینا، بولیویا اور چلی میں دنیا میں پائی جانے والی لیتھیئم کے 60 فیصد ذخائر موجود ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ فوربز میگزین نے چند سال قبل اس علاقے کو ’لیتھیئم کا سعودی عرب‘ قرار دیا تھا۔ بولیویا میں بڑے پیمانے پر معدنیات کے ذخائر موجود ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بولیویا کی لیتھیئم میں میگنیشیئم بڑی مقدار میں ملا ہوا ہے اور اس کو علیحدہ کرنا بڑا مہنگا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ بولیویا میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ بولیویا کے صدر نے ملٹی نیشنل کمپنیوں پر شرائط عائد کی ہیں جس کے تحت اس صنعت پر بولیویا کا کافی کنٹرول رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کان کنی کی اس تاریخ کو نہیں دہرائیں گے جس میں غیر ملکی اس ملک کے وسائل سے فائدہ اٹھائیں اور مقامی آبادی کے ہاتھ کچھ بھی نہ آئے۔بولیویا میں لیتھیئم کی کان کنی بڑی پیمانے پر شروع نہیں ہوئی ہے۔ لیکن بولیویا نے لیتھیئم کاربونیٹ کی پروڈکشن کے لیے ایک تجرباتی پلانٹ قائم کیا ہے۔