اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,597FansLike
10,001FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

دس سال بعدکیا ہوگا؟ ۔۔۔ (حسن نثار)

انگریزی زبان میں13صفحات اور70سوالات پر مشتمل اک ہولناک سوالنامہ کوئی مہربان گھر پر ڈراپ کرگیا ہے اور میں سوچ رہا ہوں کہ اس کا اردو ترجمہ کر بھی لوں تو کیا فائدہ کیونکہ یہ ہوشربا میٹرئیل کسی کالم کا نہیں، اچھے خاصے کتابچے کا مواد ہے سو اپوزیشن جانے اور حکومت…….شاید یہ وہی 70سوال ہیں جس کی طرف خورشید شاہ نے اشارہ کیا تھا۔دوسری طرف میرے سامنےRAYMOND W. BAKERکی شہرہ آفاق کتاب پڑی ہے جس کا عنوان دو حصوں پر مشتمل ہے۔’’حصہ اول‘‘ ہے……” CAPITALISMʼS ACHILLES HEEL”’’حصہ دوم‘‘ ہے”DIRY MONEY AND HOW TO RENEW THE FREE ….MARKET SYSTEM”یوں تو پوری کتاب ہی کمال ہے لیکن اس کے صفحہ78سے لے کر صفحہ84تک کا تعلق بینظیر بھٹو مرحومہ، آصف زرداری اور میاں نواز شریف کے’’مالیاتی معرکوں‘‘ سے ہے۔ اکثرقارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے چندسال پہلے اس کتاب کے مخصوص حصوں کے ترجمے ’’چوراہا‘‘ میں پیش کرتے ہوئے اپنے عظیم قائدین کو مشورہ دیا تھا کہ ریمنڈ ڈبلیو بیکر پر ہتک عزت کا کیس کردیں تاکہ ایک طرف ساکھ پر لگے زخم مندمل ہوسکیں تو دوسری طرف ریمنڈ بیکر سے خاطر خواہ وصولیاں بھی ہوسکیں لیکن ہمارے عظیم قائدین نے’’سنی ان سنی‘‘ کردی جیسے پاناما لیکس پر ہورہا ہے۔سوال گندم جواب چناپوچھتے کچھ ہیں جواب کچھ دیا جاتا ہےساری رات روندی رئی مریا کوئی وی نئیںبات کرتے ہیں ایک ترازو میں تلنے کی لیکن ترازو کے پلڑے میں بیٹھنے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ یہ سب کچھ آہستہ آہستہ ’’فیڈ آئوٹ‘‘ ہوجائے گا۔ چند ہفتے اور ا سی طرح کھینچ گئے تو سمجھو’’اقتصادی دہشت گردی‘‘ والا باب ہی بند ہوجائے گا لیکن اگر یہ سچ ہے تو سمجھو مستقبل سمیت سب کچھ جھوٹ ہے۔ اپوزیشن کو چاہئے تقریر بازیاں بند کرکے بلیک اینڈ وائٹ میں بات کرے کیونکہ تقریروں میں آئیں بائیں شائیں کی گنجائش بہت ہوتی ہے۔ بلیک اینڈ وائٹ میں سوال پوچھوبلیک اینڈ وائٹ میں جواب طلب کرو ورنہ گوالمنڈی سے نکلے ہوئے ٹرک کی بتی کے پیچھے بھاگتے بھاگتے عمریں بیت جائیں گی اور حاصل وصول کچھ بھی نہ ہوگا؟اور اجتماعی مقدر پر کرپشن کی مہر تصدیق ثبت ہوجائے گی۔بات شروع ہوئی تھی ایک سوالنامہ اور ایک کتاب سے جسے ایک خبر پر ختم کرنا چاہوں گا۔ فلپائن کے نو منتخب صدر روڈ ریگو نے ملک میں سزائے موت کو بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ سنگین جرائم کا حل صرف موت کی سزا ہے جسے 2006میں ختم کردیا گیا تھا۔ خود ہمارے ہاں پھانسیوں کے بعد جرائم میں واضح کمی ہوئی ہے تو کیا ایک خاص حد سے تجاوز کرجانے والی لوٹ مار پر موت کی سزا کا قانون مناسب نہ ہوگا؟پاکستان جیسے ملکوں میں ملکی وسائل اور ریاستی خزانہ کی بے رحمانہ لوٹ مار’’قتل‘‘ نہیں’’قتل عام‘‘ کے مترادف ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے اندر اندر اک ایسی تبدیلی نے جنم لیا ہے جسے عام طور پر محسوس نہیں کیا جارہا اور اگر کچھ حلقوں میں محسوس کیا بھی جارہا ہے تو اس میں وہ شدت ہرگز موجود نہیں جو ہونی چاہئے۔ آپ گزشتہ 6ماہ، ایک سال کے اخبارات لے کر غور کیجئے دو قسم کی خبروں کا انبار ہے۔اول لوٹ مار، رشوت، کمیشن کک بیک اور ایسی ہی دیگر ہیرا پھیریوں اور جعلسازیوں کی خبریں جو بھاری رقموں کے گرد گھومتی ہیں، جن میں اختیار اور اقتدار کاMisuseاندھا دھند اور عروج پر دکھائی دیتا ہے، دوسری قسم کی دردناک اور شرمناک خبروں کے ڈھیر کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق غربت کے ساتھ بہت گہرا ہے جبکہ جہالت کا تعلق بھی دراصل غربت کے ساتھ ہی ہے۔پھر ان دونوں اقسام کی خبروں کو 7۔8 سال پہلے کے اخباروں میں تلاش کریں تو آپ کو زمین و آسمان کا سا فرق دکھائی دے گا ۔ماضی قریب کو حال کے ساتھ لنک کرکے آج سے 8-10سال بعد کا تصور کریں کہ یہ ملک اور معاشرہ کیسا ہو گا ؟آبادی کتنی ہو گی؟شرح خواندگی کیسی ہو گی؟بیروزگاری کا عالم کیا ہو گا؟لاء اینڈآرڈر کی صورتحال کیسی ہو گی؟وسائل کی بے دریغ لوٹ مار کا گراف کہاں پہنچ چکا ہو گا؟خوشحالی اور بدحالی کے درمیان خلیج کتنی گہری اور وسیع ہو گی؟کرپشن کے کینسر کی کیموتھراپی اب بھی شروع نہ کی گئی تو انجام نوشتہ دیوار سمجھو، پاناما لیکس کو قدرت کا تحفہ سمجھو اور وارننگ بھی،10سال بعد کچھ کرنا بھی چاہو تو شاید ممکن نہ ہو گا۔(بشکریہ روزنامہ جنگ)