فیض آباددھرنا حکومت اور قومی خزانے پر بھی بھاری پڑنے لگا،پولیس اہلکاروں کے اضافی اخراجات نے حکام کی نیندیں اڑا دیں

اسلام آباد : فیض آباد دھرنے کی ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کے اضافی اخراجات نے حکام کی نیندیں اڑا دیں، سیکیورٹی کیلئے روزانہ ایک کروڑ روپے کا خرچہ کیسے پورا کریں؟ حکام کو پریشانی لاحق ہوگئی، اہلکاروں کو ادھار کھانا اور پیٹرول فراہم کرنے والوں نے بھی اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔
تفصیلات کے مطابق فیض آباد کا دھرنا حکومت اور قومی خزانے پر بھی بھاری پڑنے لگا، دھرنے کی سکیورٹی کے اخراجات حکومت کی برداشت سے باہر ہوگئے، روزانہ ایک کروڑ روپے کے خرچے سے حکام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو ادھار کھانا فراہم کرنے والے پکوان سینٹرز نے ہاتھ کھینچ لیا ہے، وزارت داخلہ سے منظوری کے باوجود وزارت خزانہ نے اب تک اضافی گرانٹ جاری نہیں کی ہے۔ذرائع کے مطابق پولیس کے اہلکاروں کے صرف کھانے پر 25 لاکھ کا خرچہ، دوسو کنٹینرز، کرائے کی گاڑیوں اور اس کے علاوہ پیٹرول کا خرچہ الگ ہے۔ اہلکاروں کو ادھار پیٹرول فراہم کرنے والے ٹھیکیدارنے بھی مزید ادھار دینے سے صاف انکار کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ7 ستمبر سے22 نومبر تک مظاہرین کی سیکیورٹی پر15کروڑ روپے کے اخراجات ہو چکے ہیں۔یاد رہے کہ8 ستمبرکو ریڈ زون میں جماعت اسلامی کا احتجاج ہوا تھا جس پر ایک کروڑ 26 لاکھ روپےخرچ ہوئے۔24 ستمبرسے آٹھ روز تک سنی تحریک کے دھرنے پر دو کروڑ 35 لاکھ روپے خرچ کرنا پڑے