وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی کیپٹن حسنین نواز شہید کے گھر ننکانہ صاحب آمد ، لواحقین سے اظہار افسوس

ننکانہ صاحب ( عثمان سندرانہ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کرم ایجنسی کے قریب کھرلاچی کے مقام پر بارودی سرنگ کے پھٹنے سے شہید ہو نے والے کیپٹن حسنین نواز شہید کے گھر ننکانہ صاحب پہنچے جہاں انہوں نے شہید کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا اور شہید کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی

،احسن اقبال نے شہید حسنین نواز کے ایک سالہ بیٹے ذوہان حسنین کو پیار کیا اور شہید کیپٹن حسنین نواز کے والد محمد نواز گوہر سے گفتگو کرتے ہوئے شہید کی بہادری اور شجاعت کی تعریف کی اور کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو حسنین نواز شہید کی قربانی پر فخر ہے ،وفاقی وزیر نے شہید کے چھوٹے بھائی کے لئے سرکاری نوکری کابھی اعلان کیا

،بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کامیابی کے حصول تک جاری رہے گی ،پوری پاکستانی قوم اور حکومت افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے ،فوج اور حکومت کے درمیان ذرہ برابر بھی دڑار نہیں ہے ،ملک دشمن اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور قوم قربانیوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں ،پاکستانی قوم کو قربانیوں کی تاریخ رقم کرنے والے افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں پر فخر ہے ،دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو ہر صورت جیت کر اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے ،

وفاقی وزیر نے کہا کہ کرم ایجنسی کے علاقہ میں کینڈین شہریوں کی بازیابی کے لئے کئے گئے آپریشن کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اس آپریشن سے ثابت ہوا ہے کہ اگر پاکستانی اداروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جائے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں ،ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ حکومت ،عوام اور فوج کے اتحاد سے ہی ممکن ہے اس لئے حکومت اور افواج کے درمیان دوری کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ،

ملکی ترقی ،خوشحالی کی منزل کے حصول اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کامیابی کے لئے ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہے اس کے موقعہ پر سینئر صحافی و تجزیہ نگار چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی ، حبیب اللہ نیازی ،ڈپٹی کمشنر ننکانہ عامر شفیق، ڈی پی او ننکانہ صاحبزادہ بلال عمر، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل ننکانہ صاحب محمد طاہر ملک، مذہبی سکالر علامہ محب النبی طاہر، حاجی عبدالحمید رحمانی ، پیر ابرار حسین شاہ ودیگر بھی موجود تھے۔