اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

877,292FansLike
9,999FollowersFollow
568,500FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

شاہد خاقان عباسی ،دانیال عزیز اور فواد چوہدری نااہل قرار

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ اب این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے۔تحریری فیصلہ الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عبادالرحمان لودھی نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہیں اترتے کیوں کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائےاور وہ ووٹرز سے حقائق ،مکمل معلومات چھپانے کے مرتکب ہوئے ہیںاس سے قبل الیکشن اپیلٹ ٹربیونل میں این اے 57 مری سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبادالرحمان لودھی نے اپیل منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ درخواست گزار مسعود احمد عباسی نے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات میں ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے اعتراض اٹھایا کہ شاہد خاقان عباسی نے لارنس کالج کے جنگل پر قبضہ کر رکھا ہے، ایف سیون ٹو میں مکان کی ملکیت بھی کاغذات نامزدگی میں کم لکھی گئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے میں میری ذات پر حملے کیے گئے، فیصلے میں اشعار لکھے گئے، میں نے حلف نامے میں کوئی ٹیمپرنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کریں گے اور جب پٹیشن دائر ہوگی تو ڈویژنل بینچ نااہلی کے فیصلے کو اٹھاکر باہر پھینک دے گا، ٹریبونل نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا کیونکہ کوئی امیدوار اپنے حلف نامے پر خود کیسے ٹیمپرنگ کرسکتا ہے۔دوسری جانب اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے امیدوار فواد چودھری کے این اے 67 جہلم سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا جس کے بعد وہ اب این اے 67 جہلم سے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔راولپنڈی الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کی تاحیات نااہلی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ فواد چوہدری حقائق چھپانے پر صادق اور آمین نہیں رہے، انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا گیا۔ فواد چوہدری کو زرعی انکم ٹیکس چھپانے، دوسری شادی ظاہر نہ کرنے اور ذرائع آمدن نہ بتانے پرنااہل قرار دیا گیا جب کہ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں ٹریولنگ اخراجات بھی ظاہر نہیں کئے۔ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے جسٹس عبادالرحمان لودھی کیخلاف پاکستان بار کونسل اور سپریم جیوڈیشل کونسل سے رجوع کا اعلان کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، مجھے پیغام آیا کہ افتخار چوہدری کیخلاف پریس کانفرنسز نہ کریں ورنہ آپ کا انتخاب متاثر ہوگا، افتخار چوہدری اور اسکی باقیات کیخلاف جدوجہد جاری رہے گی، عبادالرحمان لودھی افتخار چوہدری کے چہیتے جج ہیں، اس فیصلے میں میرٹ کی بنیاد پر کوئی مواد نہیں۔سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، دانیال عزیز کے خلاف فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت کی برخاستگی تک سزا سنائی۔ قانون کے تحت مسلم لیگ (ن) کے رہنما 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں رہے اور آئندہ 5 برس تک کوئی عوامی عہدہ بھی نہیں لے سکتے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 18 جون 2012 کو توہین عدالت کیس میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی یہی سزا سنائی تھی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران عدلیہ مخالف بیانات پر 2 فروری کو توہین عدالت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔ 13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔ دانیال عزیز کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل نے صرف عدالتی فیصلوں پر تنقید کی تھی، کسی جج سے متعلق تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔ 3 مئی کو عدالت عظمی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔