اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,906FansLike
10,000FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

سندھ میں جائیداد کے کرایوں پر سیلز ٹیکس، مالکان نے سٹے آرڈرز لے لئے

کراچی(بزنس ڈیسک)سندھ ریونیو بورڈ نے سیلزٹیکس برائے خدمات ایکٹ مجریہ2011 کی رجسٹریشن انڈرسیکشن24 کے تحت صوبے میں جائیدادوں کے کرایوں پر یکم جولائی 2015 سے 6 فیصد کی شرح سے سیلزٹیکس عائد کردیا تھا۔ اس ضمن میں سندھ ریونیو بورڈ کی جانب سے صوبے کے ان تمام صنعتی یونٹوں کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں جوکرائے پر دیے گئے ہیں۔ ایس آربی کے جاری کردہ نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ سیکشن72C کے تحت کرائے داری پر دی جانے والی ہرقسم کی جائیدادکو خدمات تصور کیا جائے گا خواہ وہ جائیداد دفتری استعمال، ویئرہائوس، فیکٹری یا کسی اور کاروباری استعمال کے لیے کرائے پر دی گئی ہو۔ جاری کردہ نوٹس میں کرائے پر دینے والے جائیدادوں کے مالکان کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹیرف ہیڈنگ کے تحت ایس آربی میں اپنی رجسٹریشن کرالیں اورجب سے انہوں نے اپنی جائیدادیں کرایہ داری پر منتقل کی ہیں اس وقت سے اپنے حصے کا ٹیکس ادا کریں۔بصورت دیگر سندھ ریونیو بورڈ ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صوبہ سندھ میں طویل دورانیے سے امن وامان کی خراب صورتحال اوردیگر مسائل سے دلبرداشتہ ہوکر مختلف شعبوں کے متعددصنعتکاروں نے اپنی فیکٹریاں بند کرکے یا تو کرایہ داری پر منتقل کردی تھیں یا پھرانہیں ویئرہائوسز میں تبدیل کردیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ سندھ ریونیو بورڈ کے نوٹسزموصول ہونے کے بعد جائیدادوں کو کرایہ داری پر منتقل کرنے والوں میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے اورانہوں نے اس ضمن میں حکم امتناع حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے جبکہ متعدد کوعدالت سے حکم امتناع حاصل ہوگیا ہے۔ صنعتکاروں نے کرائے پر دیے جانے والی جائیدادوں پر6 فیصد سیلزٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وفاق پہلے ہی جائیدادوں کے کرایوں پر 10 فیصد انکم ٹیکس وصول کررہا ہے اور اگر یہ عمل خدمات کے شعبے میں آتا تو سیلزٹیکس نافذ ہوتے ہی وفاق کرائے پر دی جانے والی جائیدادوں پر بھی سیلزٹیکس عائد کردیتا۔عدالت میں دائر پٹیشن میں صنعتکاروں کا موقف ہے کہ کرایہ داری کوئی سروس نہیں ہے بلکہ اسے سروس میں تبدیل کرنے کے صرف یک طرفہ نظریے کے تحت ایس آر بی نے 6 فیصد سیلزٹیکس عائد کردیا ہے حالانکہ آئین پاکستان کے تحت یہ وفاقی قوانین کی فہرست میں ہی شامل نہیں ہے، اس لیے کرایہ داری کو سروس تصور کرنا ہے غلط ہے، درحقیقت اگر اسے سروس تصورکیاجاتا ہے تو آئین کے سیکشن105 کے تحت تمام جائیدادوں پر صوبائی سیلزٹیکس لاگو ہوجائے گا۔