اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

858,373FansLike
9,986FollowersFollow
564,600FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

روس اور یوکرائن کے تنازعہ کی وجوہات کیا ہیں ؟

یوکرائن اور روس کے درمیان جنگ آج تیسرےروز میں داخل ہو چکی ہے،دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگ میں پہلے روز سے ہی روس کا پلڑا بھاری ہے اور یہ کوئی انہونی بات بھی نہیں ہے۔ روس جیسی سپر پاور سے ٹکرانا یوکرین جیسے ملک کی چھوٹی فوج کے بس کی بات نہیں تھی ۔تازہ ترین صورتحال کی بات کریں تو روسی کی زمینی فوج بھاری توپ خانے کے ہمراہ دارلحکومت کیف میں داخل ہو چکی ہے ۔لیکن روس نے یوکرین پر چڑھائی کیوں کی جنگ عظیم دوئم کے بعد پہلی بار یور پ میں جاری اس بڑی جنگ کی ضرورت آخرکیوں پیش آئی ؟
جغرافیائی لحاظ سے دیکھا جاے تو یوکرین روس کے بعد خطے کا دوسرا بڑا ملک ہے اور یوکرین روس کے ساتھ ایک طویل زمینی اور سمندری حدودسانجھی کرتا ہے ۔70 سال سوئیت یونئین کا حصہ رہنے کے بعد یوکرین نے بھی 24 آگست 1991 کو علیحدگی کا اعلان کیا اور خود مختار ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھر آیا۔ایک ایسا خود مختار ملک جس کی17 فیصد آبادی روسی نسل سے تعلق رکھتی تھی اور اس جھکاو ہمیشہ روس کی جانب ہی رہا ،دوسری جانب یوکرین کی آبادی کا ایک بڑا حصہ یورپی نسل سے تعلق رکھتا تھا جن کے جزبات اور احساسات مغرب سے جڑے تھے، اور یہی نسلی تفریق یوکرین کی تباہی کا باعث بنا ۔جسے کبھی روس نے اپنے مفاد میں استعمال کیا اور کبھی مغربی طاقتوں اور امریکا نےروس پر دباو بڑھا نے اور قابو پانے کےلیے استعمال کیا۔90کی دہائی میں جب یو ایس ایس آر کا خاتمہ ہوا تو امریکہ اور روس میں ایک نئی سرد جنگ کا آغاز ہوا ۔امریکا نے روس کو یورپ کی طرف سے قابو کرنے کے لیے نیٹو کے ساتھ مل کر لیتھیوانیا، پولینڈ اور رومانیہ میں نیٹو فوجی اڈے قائم کئے اور ہتھیار نصب کر دیے ان میں سے 3 ممالک سرحدیں یوکرین سے جڑی ہوئی ہیں۔ سن 2000 سے 2012 تک روس کے ہمسایہ ممالک میں بیلا روس وہ واحد ملک تھا جو کہ نیٹو کی فہرست میں ابھی تک شامل نہیں ہوا تھا ۔روس کے لیے یہ سب قابل برداشت نہیں تھا کیونکہ روس یہ ہر گز نہیں چاہتا تھا کہ اس کے اطراف میں امریکہ یا اس کی اتحادی نیٹو فوجیں آ کر ڈیڑے ڈالیں ،2014 تک روس اور یوکرین کے درمیان اس وجہ سے تنازعہ شدت کی انتہا تک پہنچ چکا تھا ۔تبھی یوکرائی صدر کٹرینو کووچ نے یورپی یونین کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور روس کی حمایت کا اعلان کر دیا۔یوکرینی صدر کے اس فیصلے کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوئے اور نتیجے میں اس وقت کے صدر کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑھ گئے ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے روس نے یوکرین کے صوبے کریمیا پر حملہ کر دیا اور کنٹرول حاصل کر لیا۔روس نے اس حملے کا یہ جواز پیش کیا کہ مغربی ممالک یوکرین میں روسی نسل کے لوگوں کی نسل کشی کر رہے ہیں جبکہ کہ مغربی ممالک نے یہ موقف پیش کیا کہ روس یوکرین میں شرپسندوں کی مدد سے بد امنی اور خون ریز کاروائیوں میں ملوث ہے ۔اعداو شمار کے مطابق روس اور مغربی دنیا کی اس طاقت کی جنگ میں 14 سے 15 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے ۔یہ سب کے باوجود بھی یوکرین میں حالات روز بروز بگڑتے گئے اور 22 فروری کو روسی صدر کی جانب سے یوکرین سے علیحدگی اختیار کرنے والی ڈونیسک اور لوہانسک کی آزاد ریاستوں کو تسلیم کر لیا اور امن و امان قائم رکھنے کے لیے اس میں افواج بھیجنے کا اعلان کر دیا۔مغربی ممالک نے روس کے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا اور نیٹو اتحادی یوکرین کی مدد کےلیے اعلان کر دیا۔جس کے بعد24 فروری کو روس کے صدر ویلاد میر پیوٹن نے جنگ کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے یوکرین میں اپنی افواج داخل کر دی۔