اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

858,122FansLike
9,986FollowersFollow
564,600FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

آرٹیکل 63 اے پر صدراتی ریفرنس کی سماعت، سپریم کورٹ کا کل تک سماعت مکمل کرنے کا عندیہ

آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین جمہوریت کو فروغ دیتا ہے ۔آئین ہی سیاسی جماعت کو مضبوط کرتا ہے ۔اکثر انحراف پر پارٹی سربراہ کارروائی نہیں کرتے آرٹیکل 63 اے ایک سیاسی جماعت کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے5رکنی لارجر بینچ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے ارکان سے متعلق ریفرنس مسترد کر چکا ہے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے کندھے اتنے کمزور نہیں ۔ انحراف سے بہتر ہے استعفیٰ دیا جائے اس سے سسٹم بھی بچ سکتا ہے۔ عدالت نے کیس کل تک مکمل کرنے کا عندیہ دے دیا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل نے خود پیر کے روز دلائل میں معاونت کی بات کی تھی تھی جبکہ مخدوم علی خان کو بھی آج دلائل دینے کے لئے پابند کیا گیا تھا لیکن لگتا ہے اس معاملے میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں ۔عدالت نے دیگر مقدمات کو پیچھے رکھتے ہوئے اس مقدمے کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے ۔ آرٹیکل 63 اے اہم ایشو ہے اس کا فیصلہ دینا چاہتے ہیں ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ ہر رکن اگر منحرف ہونا شروع ہو جائے تو جمہوریت کا فروغ کیسے ممکن ہے ۔آرٹیکل 63 اے کے تحت انفرادی نہیں پارٹی کا حق ہے، یا دس پندرہ ارکان سارے سسٹم کو تبدیل یا ڈیریل کر سکتے ہیں ؟

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ اتنے دنوں کی بحث کے بعد یہ بات طے ہے کہ چاہے انحراف ضمیر کے مطابق ہی کیوں نہ ہو ڈی سیٹ ہونا ہی پڑے گا۔ہمارے کندھے اتنے کمزور نہیں عدالت کا کام آئین کا تحفظ اور تشریح کرنا ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بحث سے ایک بات سمجھ گئے ہیں کہ پارٹی کاسربراہ پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کو ختم کر سکتا ہے۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔