تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے چیئر مین اور سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں الیکشن کرانے کے 4 مواقع ملے اور چاروں ضائع کیے گئے کیونکہ چیئر مین پی ٹی آئی نہیں مان رہے تھے وہ اسلام آباد بیٹھ کر ملک چلانا چاہتے تھے ۔
جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ “ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے اتحادیوں سے بات تک نہیں کرتے ، ہمیں الیکشن کروانے کے کئی مواقع ملے ، لیکن ہم نے ضائع کر دیے ، عمران خان اسلام آباد بیٹھ کر ملک چلانا چاہتے تھے ، ہم نے سوچا تھا نیا پاکستان بنائیں گے لیکن ہمیں محنت کا صلہ نہیں ملا۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ انکے علاوہ کوئی دوسرالیڈر بن جائے ، وہ ٹیم تو بناتے تھے لیکن اختیار نہیں دیتے تھے، پی ٹی آئی کے کافی ایم این ایز ناراض تھے لیکن انہیں کوئی پوچھتا تک نہیں تھا ، مجھے وزیراعلیٰ اس لیے نہیں بنایا تھا، کیونکہ میں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ نہیں بننا چاہتا تھا ، میرے میں کافی باتیں لیکن میں کرنا مناسب نہیں سمجھتا ۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ12 سال میں نے ایمانداری سے تحریک انصاف اور عمران خان کیساتھ کام کیا ، پارٹی کو تقویت بخشی ، ہم سوچتے تھے کہ تبدیلی آئے گی ، پنجاب پولیس کو بہتر کرنے کی کوشش کی ، رشوت کم کرنے کی کوشش کی ، نئے ریفارمس لانے کی کوشش کی ، اسی اثناء میں 9 مئی کوایک دلخراش واقعہ رونما ہو گیا ، میں پھر 20 دن تک اس واقعے کے بعد غائب رہا اور سوچا کہ ہم اس لیے آئے تھے کہ ملک میں انارکی پھیلائیں ، فوج کیساتھ دشمنی پالیں ، یہ ہماری سوچ نہیں تھی ۔
پرویز خٹک کا آخر میں یہ کہنا تھا کا میرے دل میںکافی باتیں ہیں کہ جنہیں میں منظر عام پر نہیں لانا چاہتا ، ہمیں کہا گیا تھا کہ پُرامن احتجاج ہو گا ، کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوگی ، لیکن معاملہ اسکے برعکس ہوا، ہمارا اُس سارے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے ، کئی بار حکومتی ٹیم سے مذاکرات ہوئے اور باجوہ صاحب نے کئی بار کمٹمنٹ کی ، ایک دفعہ ہمیں موقع ملا کہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنا دیتے ہیں ، حکومت نہیں جائے گی ،پھر بات ہوئی کہ جولائی میں الیکشن کرواتے ہیں لیکن عمران خان نہیں مانے ، اگر مان جاتے تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا۔