لاپتا بلوچ طلبہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جس دن سائیکل الٹی چلے گی، ایجنسیوں کے لوگوں پر مقدمات چلیں گے تو جبری گمشدگیاں ختم ہو جائیں گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جبری گمشدگیاں اس لیے ہوتی ہیں کیونکہ ریاستی ادارے عدالتوں کو نہیں مانتے، ایجنسیوں کا اپنا میکینزم ہوگا لیکن انہیں فیصلہ کرنے کی ضرروت ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اب اگر کوئی جبری گمشدگی ہوئی تو اسکے ذمہ دار وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ ہوں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ جب دہشتگردوں کا ٹرائل انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں ہو سکتا ہے تو بلوچ شدت پسندوں کا ٹرائل کیوں نہیں ہوسکتا؟ وفاق ایک ہفتے میں بیان حلفی جمع کرائے کہ اب کوئی جبری گمشدگی نہیں ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔