اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

868,718FansLike
9,994FollowersFollow
566,100FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

ہم مشکل وقت سےکسی حد تک نکل چکے۔ وزیراعظم

پشاور میں قبائلی اضلاع کے عوام میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران نے کہا کہ ‘غریب گھرانے کے لیے سب سے بڑی مشکل ایک بیماری ہوتی ہے کیونکہ بیماری کے علاج میں ان کا سارا بجٹ ختم ہوجاتا ہے’۔صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہمارے پچھلے دور میں صحت کارڈ کا تجربہ بہت اچھا رہا تھا اور ہمارا ارادہ تھا کہ جب ہمارے پاس آئے تو سب سے پہلے قبائلی عوام میں یہ صحت کارڈ دینا ہے جس میں 7 لاکھ 20 ہزار ایک گھرانے کے لیے ہوگا اور مشکل وقت میں وہ قبائلی علاقے سے باہر بھی کسی بھی ہسپتال میں جا کر اپنا علاج کراسکتے ہیں’۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘گورنر کے پی، وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری، آئی جی نعیم خان کے ساتھ قبائلی علاقوں کی مدد کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا اور پورا منصوبہ بنایا لیکن دیر اس لیے لگی کہ ا کہ ایک دم حکومت آئی اور اتنے مسائل میں گھرے ہوئے تھے’۔انہوں نے کہا کہ ‘سب سے بڑا مسئلہ تو قرضوں میں ڈوبے ہوئے تھے، اللہ کا کرم ہے ہم کم ازکم اس مشکل وقت سے نکل آئے ہیں پوری طرح تو نہیں نکلے لیکن سر پانی سے اوپر آگیا ہے’۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘اب جس طرح کے حالات ہیں اور سعودی ولی عہد کا جو دورہ ہے وہ کسی بھی سعودی عرب یا کسی بھی سربراہ کا اتنا بڑا دورہ نہیں ہے جہاں اتنی بڑی سرمایہ کاری ہوگی، لوگوں کے لیے روزگار ہوگا اور عوام میں سرمایہ کاری سے دولت میں اضافہ ہوگا کیونکہ جب دولت بڑھے گی تو ہم قرضے واپس کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ اس مہینے کے آخر میں غربت کم کرنے کے لیے مکمل منصوبہ لے کر آرہے ہیں صحت کارڈ اس کا ایک حصہ ہے، پاکستان میں کبھی بھی اس طرح کا پروگرام نہیں آیا جس کا اعلان کروں گا جس میں غربت کو کم کرنے والے اداروں کو ایک ہی سربراہ کے زیر ملک کر کام کریں گے’۔قبائلی علاقوں کو غربت کے خاتمے کے پروگرام سے فائدہ پہنچانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ پروگرام جب آئے تو سب سے پہلے قبائلی علاقوں میں لے کر جائیں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘قبائلی علاقوں میں ہمارا پروگرام صرف غربت کے خاتمے کا نہیں بلکہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام کریں گے اور مرکز سے فنڈ جاری کررہے ہیں جو قبائلی علاقوں میں ترقیات پر خرچ ہوں گے’۔عمران خان نے کہا کہ ‘قبائلی علاقوں میں ہم اسکول، ہسپتال اور بنیادی صحت کے مراکز بنانے ہیں اور ہمارے وزرا نے دورے کیے ہیں اس لیے ہمیں معلوم ہے کہ ترقیاتی کام کہاں کرنے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یقین دلاتا ہوں قبائلی علاقے کے لوگوں پر جو مشکلات پڑی ہیں اس کا سب سے زیادہ احساس تحریک انصاف کو تھا کیونکہ میں بار بار کہتا گیا کہ قبائلی علاقے میں ہمیں ملٹری آپریشن نہیں کرنے چاہیے اور مجبوراً جو کیے گئے مجھے پتہ تھا کہ جو نقصانات ہوں گے تو لوگوں پر مشکل پڑے گی’۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘جب بھی کہیں بھی ملٹری آپریشن ہوتے ہیں تو عام آدمی کو مشکل وقت سے گزرنا ہوتا ہے، فوج کو پتہ نہیں ہوتا کون سا دشمن ہے اور کون سا دشمن نہیں ہے، اس لیے میں ملٹری آپریشن کے خلاف تھا بلکہ پہلے دن سے مخالفت کی کہ ملٹری آپریشن نہیں کرچاہیں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اور طریقے اختیار کرنے چاہیئں لیکن ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا’۔عمران خان نے کہا کہ ‘اب ہم پوری کوشش کریں گے جو مشکلات قبائلی لوگوں پر ہوئی تو اس کے ازالے کی ہم پوری کوشش کریں گے’۔