سیاست میں فیکٹریاں محلات بنانے نہیں ،ڈاکوؤں اور چوروں کا احتساب کرنے آیا تھا

قبائلی علاقے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نےکہا ہمارے اکثر سیاستدانوں کو پختوانخوا اور قبائلی علاقوں میں فرق نہیں پتہ، قبائلی علاقے کے رہن سہن اور روایات پر کتاب لکھی ہے، مجھے قبائلی عوام کے مسائل کا مکمل ادراک ہے۔ انہوں نے کہا قبائلی لوگوں نے کشمیر کیلئے بھی جہاد میں حصہ لیا، سب سے زیادہ انگریزوں کے فوجی وزیرستان میں مارے گئے تھے، قبائلی لوگوں نے 1965 میں فوج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی۔عمران خان کا کہنا تھا قبائلی عوام نے آزادی کی جنگ پوری طاقت سے لڑی، میں ہمیشہ پارلیمنٹ میں قبائلی عوام کی آواز بنا، واحد سیاستدان تھا جو وزیرستان میں فوج بھیجنے کیخلاف تھا، قبائلی عوام کواپنی روایات کے برعکس گھر بار چھوڑنے پڑے۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کے نقصان سے آگاہ ہوں، عدل و انصاف کی ریاست کا سب سے بڑا اصول تھا، قبائلی عوام کو مکمل انصاف دلاؤں گا۔وزیراعظم نے مزید کہا 2 جماعتوں نے ملک کو قرضے کی دلدل میں دھکیلا، منی لانڈرنگ سے معیشت کو نقصان اور روپے کی قدر کم ہوتی ہے، 2 جماعتوں کے سربراہوں نے ملک لوٹا اور پیسہ ملک سے باہر لیکر گئے، 2008 سے 2018 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 30 ہزار ارب ہوگیا۔ انہوں نے کہا ڈالر باہر گئے تو روپے کی قدر گر گئی جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، گزشتہ 10 برسوں میں ملکی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا، عوام پوچھتے ہیں کہ قرضے کا پیسہ کہاں گیا۔عمران خان نے فضل الرحمان کو سیاست کا 12 واں کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہا ملک کو لوٹنے والے اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ سب چاہتے ہیں عمران خان پر زور ڈال کر این آر او لیا جائے، کسی صورت ڈاکوؤں اور چوروں کو این آر او نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا سیاست میں فیکٹریاں محلات بنانے نہیں ان لوگوں کا احتساب کرنے آیا تھا، مولانافضل الرحمان کی بڑی سستی قیمت ہے، ایک کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ۔ ان کا کہنا تھا میں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح کسی پرچی پر نہیں آیا، پی پی اور ن لیگ نے 10 سال میں ملک پر 24 ہزار ارب کا قرض چڑھایا، قوم مطمئن رہے تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا۔ انہوں نے کہا این ایف سی سے ہر صوبہ اپنا 3 فیصد قبائلی عوام کو دے گا، میرا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف ان کرپٹ عناصر کو شکست دینا تھا۔