سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا،ایسا کوئی قانون نہیں

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ وکیل نے بتایا کہ مریم نواز نے جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا، مسلم لیگ ن کا جواب بھی آئندہ ہفتے جمع کرا دیا جائے گا۔کمیشن نے سوال کیا کیا مریم نواز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جمع کرایا ہے ؟ وکیل مریم نواز نے کہا درخواستگزار نے اخباروں کی کٹنگ لگائی ہے نوٹیفکیشن نہیں۔مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا، آمریت میںعوامی نمائندوں کو پارلیمان سے دور رکھنے کیلئے ایسے قوانین بنائے گئے، سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 میں شق رکھی گئی تھی کہ سزا یافتہ شخص پارٹی کا عہدہ نہیں رکھ سکتا، پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں اس شق کو ختم کردیا تھا۔مریم نواز نے جواب میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا پارٹی سربراہ سے متعلق فیصلہ اس کیس سے متعلق نہیں، پارٹی سربراہ کا کردار ہے، نائب صدر کا قانونی کردار نہیں۔ آئین کے تحت اپنی مرضی کی جماعت بنانے یا شمولیت کا حق حاصل ہے، مریم نواز پارٹی نائب صدر بن سکتی ہیں۔الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔