اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

858,122FansLike
9,986FollowersFollow
564,600FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

روسی ساختہ میزائل سسٹم خریدنے پر امریکہ نے ترکی پر تجارتی پابندیاںلگا دیں 

انقرہ ـ(آن لائن )امریکہ نے اپنے ایک نیٹو اتحادی ترکی پر نئی تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کی وجہ ترکی کی جانب سے روسی ساختہ دفاعی میزائل سسٹم کی تعیناتی بتائی گئی ہے جو ترکی نے گذشتہ برس خریدا تھا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا زمین سے فضا میں فائر کرنے والا میزائل سسٹم ’ایس 400‘ نیٹو کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا اور یہ یورپی، اٹلانٹک (بحر اوقیانوس) اتحاد کے لیے باعث خطرہ ہے۔پیر کو امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے تجارتی پابندیاں عائد کر کے ترکی میں ہتھیاروں کی خریداری کے محکمے کو ہدف بنایا گیا ہے۔ترکی اور روس میں حکام نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔امریکہ پہلے ہی ترکی کو اپنے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے باہر نکال چکا ہے۔ اس کی وجہ بھی ترکی کی جانب سے روسی ساختہ میزائل سسٹم کی خریداری بتائی جاتی ہے۔امریکہ کو کس بات پر اعتراض ہے؟امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امریکہ نے ترکی کو اعلیٰ سطح پر متعدد بار بتایا ہے کہ ایس 400 سسٹم کی خریداری امریکہ فوجی ٹیکنالوجی اور دستوں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ اور اس سے روسی دفاعی محکمے کے پاس کافی فنڈنگ جمع ہو جائیں گے۔ اس سے روس ترک مسلح افواج اور دفاعی صنعت تک رسائی حاصل کر لے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ترکی نے پھر بھی ایس 500 کی خریداری اور ٹیسٹنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، باوجود اس کے کہ متبادل (سسٹم) دستیاب تھا، نیٹو کا آپسی تعاون کا سسٹم اس کی دفاعی ضروریات پوری کر سکتا تھا۔میں ترکی سے گزارش کرتا ہوں کہ امریکی تعاون کے ساتھ ایس 400 کا مسئلہ فوراً حل کرے۔ ترکی امریکہ کے لیے ایک قیمتی دوست اور خطے میں اہم سکیورٹی پارٹنر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ترکی ایس 400 کی رکاوٹ کو جلد از جلد دور کر کے دفاعی محکمے میں ہماری دہائیوں پرانی تاریخ کو بحال کرے۔ان پابندیوں کا ہدف ترکی کے دفاعی صنعتوں کے ڈائریکٹوریٹ کے صدر اسماعیل دمیر اور مزید تین ملازمین ہیں۔ ان میں امریکہ سے درآمد کے لائسنس پر پابندی کے علاوہ امریکی حدود میں ان افراد کے تمام اثاثوں کو منجمد کر دیا جائے گا۔ترکی نے جواب میں کیا کہا؟ترکی کی وزارت خارجہ نے امریکہ سے گزارش کی ہے کہ ’آج کے اعلان کردہ غیر منصفانہ فیصلے پر نظر ثانی کریں۔اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے ترکی اس مسئلے کو بات چیت اور سفارتی سطح پر حل کرنے کے لیے تیار ہے۔گذشتہ سال ترکی نے امریکہ کی طرف سے شدید مخالفت کے باوجود روسی ساخت کا ایس چار سو فضائی دفاع کا میزائل نظام وصول کیا تھاترک وزارت نے امریکہ کو متنبہ کیا کہ امریکی پابندیاں ’دونوں کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کریں گی۔ اور (ترکی) ایسے طریقے اور وقت پر اس کا جواب دے گا جو اسے مناسب لگے گا۔انقرہ کا موقف ہے کہ ترکی نے روسی سسٹم ایک ایسے وقت میں خریدا جب امریکہ نے امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل فروخت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ترک حکام دلیل دیتے ہیں کہ ایک اور نیٹو اتحادی یونان نے بھی اپنا ایس 300 میزائل سسٹم تعینات کیا ہے۔ تاہم یہ روس سے براہ راست نہیں خریدا گیا تھا۔روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ’ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی جانب متکبرانہ رویے کا مظاہرہ کیا ہے۔امریکہ نے زبردستی ان اقدامات کا مظاہرہ کئی برسوں اور دہائیوں سے کیا ہے جو غیر قانونی اور یکطرفہ ہوتے ہیں۔