اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

843,432FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

پاکستان میں لگا کم عمر سائنسدانوں کا میلہ

مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کے شہر مِٹھی میں مختلف سکولوں کے بچوں کا دو روزہ سائنسی میلہ منعقد ہوا ہے۔اس میلے میں بچے اپنے من پسند سائنسی تجربات کے بارے میں نہ صرف ایک دوسرے سے سیکھ رہے ہیں بلکہ لوگوں کو اپنی تخلیقی کاوشوں کے بارے میں آگاہ بھی کر رہے ہیں۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

14 اور 15 فروری کو جاری رہنے والے اس سائنسی میلے میں تھرپارکر کے 50 سے زائد پرائمری سکولوں کے بچے حصہ لے رہے ہیں۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

پاکستان میں ایک عرصے سے توانائی کا بحران چل رہا ہے جس میں موجودہ حکومت نے گیس اور کوئلے کی مدد سے چلنے والے بجلی گھر لگا کر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔ان بچوں نے پانی سے بجی پیدا کرنے کا ماڈل تیار کیا ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور اس سے حاصل کرنے والی بجلی کی قمیت بھی انتہائی کم ہوتی ہے۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

تھر میں اس نوعیت کے سائنسی میلوں کی عدم موجودگی بچوں کو سائنس کے میدان سے دور نہیں کر پائی اور اب میلے کی وجہ سے ان کو اپنی قابلیت اور سائنس میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

میلے میں بچوں کی زیادہ توجہ بجلی پیدا کرنے کے شعبے پر تھی شاید اس کی وجہ سے ملک میں دہائیوں سے جاری بجلی کا بحران ہے۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

جہاں میلے میں توانائی کے شعبوں میں ماڈلز بنائے گئے وہیں بچوں نے اپنے ماڈلز کے ذریعے ملک میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بتانے کی کوشش کی۔ پاکستان کا شمار ان کا ملک میں ہوتا ہے جو موسممیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہے۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

صوبہ سندھ میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے وسیع امکانات ہیں اور ایسے منصوبوں پر کام جاری بھی ہے۔ بچوں نے ماحول دوست توانائی کے اس شعبے میں بھی سائنسی ماڈل بنائے۔

تھر میں سائنس فیسٹیول

میلے میں بچوں نے اعتماد کے ساتھ شرکا کو اپنے ماڈلز کے بارے میں بتایا۔ اس طرح کے میلوں سے بچوں میں خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے جو ان کی تخلیقی سرگرمیوں کے لیے اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔امر جگدیش مالانی سکول کے طالب علم پیوش کمار نے عالمی تپش کے موضوع پر اپنا پراجیکٹ پیش کیا۔تھر میں سائنس فیسٹیول

جمعرات کو اس میلے کا آخری دن ہے لیکن بچوں کی دلچپسی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ یہ اگر ہفتہ بھر بھی جاری رہتا تو کم تھا