اسلام آباد: پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پاناما عملدرآمد کیس کی چوتھی سماعت شروع ہوگئی۔ وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ اپنے دلائل دے رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میں نے اپنے طور پر کوشش کی جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ تمام دستاویزات میڈیا پرزیر بحث رہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ایک خط قطری شہزادے کا ہے جب کہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میڈیا پر دستاویز میری طرف سے جاری نہیں کی گئی۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ باہر میڈیا کا ڈائس لگا ہے، وہاں دلائل بھی دے آئیں، جسٹس اعجاز الاحسن ن ریمارکس دیئے کہ ایک دستاویز قطری شہزادے اور ایک برٹش ورجن آئی لینڈ سے متعلق ہے جب کہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دونوں دستاویزات عدالت میں ہی کھولیں گے، تمام دستاویزات لیگل ٹیم نے ہی میڈیا کو دی ہوں گی، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ قطری خط میں کیا ہے یہ علم نہیں، قطری خط میں کیا ہے یہ علم نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ اطمینان سے آپ کی بات سنیں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے متعلقہ حکام سے تصدیق کروانا تھی، مریم کے وکیل نے عدالت میں منروا کی دستاویزات سے لاتعلقی ظاہر کی جس پر سلیمان اکرم نے کہا کہ جے آئی ٹی نے یو اے ای کے خط پر نتائج اخذ کیے، یو اے ای کے خط پر حسین نوازسے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا جب کہ حسین نواز کی تصدیق شدہ دستاویزات کو بھی نہیں مانا گیا۔ سماعت کے باعث سپریم کورٹ کے اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ ریڈزون میں عام شہریوں کا داخلہ بند ہے۔
تازہ ترین