اسلام آباد:ڈنڈے، اسلحے اور شیلز سے لیس 6 ہزار پولیس، رینجرز اور ایف سی سمیت سادہ لباس اہلکارایکشن کیلئے تیار

اسلام آباد(محمدجابر) بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد پر موجود ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ 10 روز سے دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان سے حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کو ہٹانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم صادر کیا تھا لیکن آج صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔وزیر داخلہ احسن اقبال مذاکرات کے ذریعہ دھرنا ختم کروانے کی آخری کوشش کر رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔احسن اقبال نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدر آمد کروانا قانونی تقاضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت قانون پاس ہونا تاریخی کارنامہ ہے، قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا، لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ راجہ ظفرالحق ہوں گے۔دوسری جانب رات گئے ڈپٹی کمشنر نے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے نفری طلب کرلی۔ڈنڈے، اسلحے اور شیلز سے لیس 6 ہزار پولیس، رینجرز اور ایف سی سمیت سادہ لباس اہلکارایکشن کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد پر موجود ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مضافات کی مارکیٹیں اور تعلیمی ادارے بند کروا دیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے کچھ داخلی راستے کنٹینرز سے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ آئی 8 اور فیض آباد کے اطراف کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ دھرنے کو کرکٹ میچ کی طرح دیکھ رہی ہے۔ مجسٹریٹ حکومتی رٹ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے والوں نے پتھرجمع کیے ہوئےہیں، 10 سے 12 ہتھیار بھی ہیں۔اس موقع پر جسٹس شوکت کا کہنا تھا کہ دھرنے سے اسلام آباد کے مکینوں کے حقوق سلب ہوئے ہیں۔ 10 روز سے اسلام آباد یرغمال بنا ہوا ہے، اب مزید برداشت نہیں ہوگا، فیض آباد پر بیٹھے دھرنے والے خود نہ اٹھے تو انہیں اٹھایا جائے۔