پتا کریں حکومت نام کی کوئی چیزہےبھی یا نہیں؟

لاہور ہائیکورٹ میں سڑکوں کی تعمیر اور ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہ کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امیر بھٹی حکومت پر برس پڑے اور ریمارکس دیئے ہوئے کہا پٹرول پر ٹیکس بڑھا دیا، مہنگائی کر دی پتا کریں حکومت نام کی کوئی چیزہےبھی یا نہیں،ڈالر کی قیمت روز بڑھ رہی ہے پتہ نہیں حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے، ڈالر ریٹ روکنے کے بجائے حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے۔۔ جسٹس صاحب نے کہا حکومت روز کسی نہ کسی ملک کے سربراہ کو بلا کر اربوں روپے مانگتی ہے، حکومت اربوں روپے وصول کر لیتی ہے لیکن جاتے کہاں ہیں ؟ اربوں ڈالر لینے کے بعد قیمت نیچے جانے کے بجائے اوپر جا رہی ہے۔عدالت نے فنانس سیکرٹری پنجاب کو 15 روز میں ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں کا حکم دے دیا۔فنانس سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ٹیکس کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کر پائے، پنجاب میں 100 ارب روپے کا شارٹ فال ہے۔ جس پر عدالت نے کہا پہلے بھی یہی سسٹم تھا لیکن اتنی غیر یقینی صورتحال نہیں تھی، عوام کو ریلیف نہیں مل رہا، حکومت میں آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں، حکومت ٹھیکیداروں سے کام کرا لیتی ہے لیکن پیسے نہیں دیتی۔

دوسری طرف سندھ ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ قیمتوں میں اضافہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر قیمتوں میں اضافہ نہیں کرسکتی۔ موجودہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکےآئین کے آرٹیکل 77 کی خلاف ورزی کی ہے۔ حکومت کو حکم دیا جائے کہ قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ موجودہ حکومت نے صوابدیدی اختیارات استعمال کرکے عوام پر ظلم کیا ہے۔عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت، محکمہ خزانہ، چیئرمین اوگرا و دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 24 اپریل تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔