جب قبضے ہو رہے تھے تب حکومت کہاں تھی؟ قبضہ کرنے والوں سے نمٹ لیں گے

بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور مری سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب قاسم چوہان عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔ بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کورنگ نالے کا حجم کم کررہا ہے، راولپنڈی انتظامیہ نے کئی علاقوں سے قبضہ واگزار کرالیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے پوچھا جب قبضے ہو رہے تھے تب حکومت کہاں تھی؟۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے یہ درست نہیں ہوگا کہ حکومت سوتی رہی بلکہ پنجاب سرکار خود بحریہ ٹاؤن والوں سے قبضہ کروا رہی تھی۔بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتراز احسن کا کہنا تھا کہ دیگر کئی منصوبے بھی جنگلات کی زمین پر ہیں۔ اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے جس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے اُس سے نمٹ لیں گے۔معاملے پر صوبائی حکومت سے 14 مئی تک رپورٹ طلب کرلی گئی، عدالت نے نیب، محکمہ جنگلات، تحفظ ماحولیات ایجنسی اور کمشنر راولپنڈی کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حوالے سے ملک ریاض کا ذاتی گارنٹر تبدیل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ بیان حلفی جمع کرانے کیلئے علی ریاض کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کردی گئی، عدالت نے قرار دیا کہ صرف عملدرآمد کروانا ہے، دلائل نہیں سنیں گے۔