پہلےچیئرمین نیب کے انٹرویوز کی پوچھ گچھ ہو، پھرمیرا احتساب ہو

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے بلی تھیلے سے باہر نکال دی ہے۔ ایوان سمیت ہر طرف غیر منتخب لوگ ہی نظر آتے ہیں۔ مہنگائی کا بوجھ برداشت سے باہر ہو چکا ہے۔ نیب ایک تماشا بن کر رہ گیا ہےحمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویوز کی پوچھ گچھ ہو، پھر میرے سے احتساب ہو، چیئرمین نیب کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے احتساب سے انتقام کی بو آ رہی ہے۔ عدالت انٹرویو پر چیئرمین نیب اور صحافی کو بلائے۔انہوں نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز شخص نے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے، الزامات کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تو اب ہر پیشی پر ان کا وکیل چھٹی پر چلا جاتا ہے۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نیب شریف خاندان کے بغض اور حسد میں جل رہا ہے۔ لوگوں کو ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ سوالنامہ لکھنا 17 گریڈ کے انویسٹی گیشن افسر کا کام ہے لیکن ڈی جی نیب لاہور ٹی وی انٹرویوز میں شریف فیملی پر ریفرنس دائر ہونے کی تاریخ کا بھی تذکرہ کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں حمزہ کا سوالنامہ میں نے خود لکھا جبکہ میرے سوالنامے چیئرمین نیب بھی خود لکھتے ہیں۔حمزہ شہباز نے الزام عائد کیا کہ نیب اور نیازی کے گٹھ جوڑ پر مہرثبت ہو چکی ہے۔ جب ایک شخص گلا پھاڑ پھاڑ کر کہتا ہے کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا، جب وہ وزارت عظمیٰ پر بیٹھتا ہے تو چیئرمین نیب سے ملاقات کرتا ہے۔