جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ

ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارت قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وزارت قانون جج ارشد ملک کی خدمات واپس لے۔ ارشد ملک کو ڈیپوٹیشن پر احتساب عدالت میں جج لگایا گیا تھا اور ان کی خدمات واپس پنجاب کے حوالے کی جائیں گی۔
اس سے قبل جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ کر ویڈیو الزامات مسترد کر دیئے۔ جج ارشد ملک نے بیان حلفی بھی ہائیکورٹ میں جمع کرایا۔جج ارشد ملک نے جاری پریس ریلیز بھی خط کے ساتھ ارسال کی۔ ان کی جانب دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں کہا بلاوجہ بدنام کیا جا رہا ہے، ویڈیو کو ایڈٹ کر کے چلایا گیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں بلیک میل کرکے اور دباؤ ڈال کر نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دینے پر مجبور کیا گیا، وگرنہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔ارشد ملک نے ایک روز بعد پریس ریلیز جاری کرکے مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو کو بھی مسترد کردیا۔