تھانوں میں موبائل پر پابندی، عدالت نے آئی جی اور حکومت سے جواب طلب کرلیا

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے ایک ماہ کی مہلت طلب کرنے پر قرار دیا کہ کیا ایک ماہ تک عوام کو پولیس کے رحم وکرم چھوڑ دیا جائے؟ پولیس چاہتی ہے کہ ان کے مظالم منظر عام پر نہ لائے جائیں؟
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ تھانوں میں پولیس حکام نے فون لے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ 1 ہفتے کے دوران پولیس حراست میں اموات کے تین واقعات پیش آ چکے ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ پولیس نے تشدد کے واقعات روکنے کی بجائے موبائل فونز تھانے میں لے جانے پر ہی پابندی عائد کر دی۔ دوران حراست اموات کی ویڈیو پولیس ملازمین کی طرف سے ہی اپلوڈ کی گئیں۔ آئی جی پنجاب کا فیصلہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت تھانوں میں موبائل فون لے جانے سے روکنے کے آئی جی پنجاب کے فیصلے کو کالعدم قرار دے جس پر عدالت نے حکومت پنجاب اور آئی جی سے جواب طلب کر لیا۔