امریکن میڈیا کے مطابق بغداد کارگو ٹرمینل کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں القدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی اور عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس جاں بحق ہوگئے۔
پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ قاسم سلیمانی کو مارنے کا حکم امریکی صدر نے دیا۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق جنرل سلیمانی خطے میں امریکی سفارتی عملے اور فورسز پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے، جنرل سلیمانی اور قدس فورسز سیکڑوں امریکی فوجیوں کو مارنے اور زخمی کرنے میں ملوث ہے۔جنرل سلیمانی پر حملے کی تصدیق ہوتے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پرچم ٹویٹ کیا۔ امریکی حکام کے مطابق راکٹ حملہ عراق میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے ردعمل میں کیا گیا۔
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 3, 2020
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے خطرناک اور بے وقوفانہ حرکت کی ہے۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایرانی جنرل کو نشانہ بنا کر عالمی دہشت گردی کی ہے، امریکا کو اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری خود اٹھانے پڑے گی، امریکا کا اقدام خطرناک، احمقانہ اور کشیدگی کو بڑھانے والا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے بھی امریکی حملے کی مذمت کر دی ہے، امریکی حملے کے خلاف ایران میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔