پارلیمنٹ کا تاریخ ساز اجلاس، کئی اہم قوانین منظور

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے، مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت بڑی تعداد میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ شریک ہیں تاہم پیپلزپارٹی کے آصف علی زردار ی اور خورشید شاہ اجلاس میں شریک نہیں۔
اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے متروکہ وقف املاک بل منظوری کے لیے پیش کیا جسے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود منظور کرلیا گیا۔
وفاق کے زیرانتظام علاقوں میں مساجد اور امام بارگاہوں کے لیے زمین وقف کرنے سے پہلے رجسٹرڈ کرانا ہوگی، مدارس اور دیگر فلاحی کاموں کے لیے بھی زمین وقف کرنے سے قبل رجسٹر کرانا ہوگی۔ بل کے تحت قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ اور 5 سال تک سزا ہوسکے گی، حکومت چیف کمشنر کے ذریعے وقف املاک کے لیے منتظم اعلیٰ تعینات کرےگی، منتظم اعلٰی کسی خطاب، خطبے یا لیکچر کو روکنے کی ہدایات دے سکتا ہے، منتظم اعلٰی قومی خود مختاری اور وحدانیت کو نقصان پہچانے والے کسی معاملے کوبھی روک سکے گا
مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اینٹی منی لانڈرنگ دوسری ترمیم 2020پیش کیا۔ اسے بھی پارلیمنٹ نے منظور کر لیا گیا ہے۔
اینٹی منی لانڈرنگ بل کی شق وار منظوری کے دوران مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس طرح ایوان چلا رہے ہیں کیا اس سے ایوان کے تقدس میں اضافہ ہورہا ہے؟ رولز 26 کے مطابق کسی بھی ترمیم پر بحث کرانا ضروری ہے ،یہاں معلوم نہیں آپ کونسی ترامیم پر بات کروا رہے ہیں۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں ایوان کو قواعد کے مطابق چلا رہا ہوں ، بل پر پہلے بحث ہوچکی ہے، اب منظوری کا عمل شروع ہے۔ اسپیکر نے شاہد خاقان عباسی کے اعتراض کو نظر انداز کرتے ہوئے منی لانڈرنگ بل پر شق منظوری شروع کرادی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے کارروائی کا واک آؤٹ کردیا لیکن پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے قوانین کی منظوری کا عمل جاری رکھا گیا۔
اینٹی منی لانڈرنگ بل کی منظؓوری کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2019 مشترکہ اجلاس میں پیش کیا اور اسے بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
حکومت نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن کی غیر موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور ضمنی ایجنڈا کے تحت پاکستان میڈیکل کمیشن بل 2019 بھی منظوری کے لیے پیش کر دیا۔ یہ قانون بھی کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔
اپوزیشن کی غیر موجودگی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے معذوروں کے حقوق سے متعلق بل منظوری کے لیے پیش کیا۔ پارلیمنٹ نے اس بل کو بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔