نئے مالی سال کا بجٹ پیش، 12 لاکھ تک کی آمدن پر انکم ٹیکس ختم ، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال 2022-23 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 12 لاکھ کی آمدن تک انکم ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔کم آمدن والے خاندانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گےجبکہ بےنظیر انکم سپورٹ سے منسلک افراد کو 2 ہزار روپے اضافی دیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کم آمدن والوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا بلکہ انہیں چھوٹ دی جائے گی ۔

تفصیلات کے مطابق ڈھائی کروڑ روپے کی مالیت سے اوپر کے دو گھر رکھنے والوں پر نیا ٹیکس عائد کیا جائے گاجبکہ پراپرٹی کی خریدو فروخت کے لیے ایڈوانس ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں 1600 سی سی سے بڑی گاڑی کی خریدو فروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح میں 200 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

بیرون ملک مقیم وہ پاکستانی جو کسی بھی ملک میں ٹیکس نہیں دیتے ان پر ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ کریڈیٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک رقوم بجھوانے پر بھی ایڈوانس اور ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہو گا۔

زرعی آلات اور بیجوں پر بھی سیلز ٹیکس واپس لینے کی تجویز بجٹ میں شامل ہے۔جبکہ زرعی آلات کی درآمدات پر بھی کسٹم ڈیوٹی صفر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد جبکہ پینشنز میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔